اسلام آباد: (دنیا نیوز) بطور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پہلے منشیات کیس کے مجرم کی سزا میں کمی کیلئے درخواست مسترد کر دی۔ گارڈ آف آنر لینے کے بعد سپریم کورٹ میں 3 فوجداری مقدمات کی سماعت کی، تین غیر ملکی عدالتی سربراہان بھی عدالت میں ججز کی نشست پر موجود رہے۔
چیف جسٹس آصف کھوسہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مقدمات کی سماعت کی۔ میانوالی کا رہائشی نور محمد 21 سو گرام چرس کے ساتھ پکڑا گیا تھا، ماتحت عدالت نے 2016 میں ساڑھے 4 سال قید اور جرمانے عائد کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے بھی مجرم کے خلاف فیصلہ بر قرار رکھا تھا۔
عدالت نے کہا کیس کے گواہان سرکاری ملازمین تھے جن کی ذاتی عناد نہیں تھی، کیمیکل لیبارٹریز نے بھی منشیات کے سیمپلز کی تصدیق کی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نور محمد کی سزا کو برقرار رکھا۔ چیک ڈس آنر کے ایک مقدمے میں چیف جسٹس نے ملزم خالد محمود کو ضمانت پر رہا کر دیا جبکہ ضمانت منسوخی کیس میں قاسم جان کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
سپریم کورٹ شمالی قبرص کے صدر نارین فردی، نائیجریا بورنو کے چیف جج اور بھارتی سپریم کورٹ کے سابق سینئیر ترین جج جسٹس مدان بھیمارولوکر بھی ججز سیٹ پر براجمان تھے۔ کامن ویلتھ جوڈیشل انسٹیٹوٹ کی گورننگ کمیٹی کی مسز ساویتا لوکر اور کامن ویلتھ ایجوکیشن انسٹیٹوٹ کینیڈا کی فاوئنڈر صدر اور سابقہ جج ساندرا بھی عدالت میں موجود رہیں۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے روسٹرم پر آکر چیف جسٹس کو خوش آمدید کہا۔ چف جسٹس نے بنچ میں شامل غیر ملکی مہمانوں اور عدالت میں بیٹھے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا امید ہے آپ کا ویک اینڈ اچھا گزرے گا۔