لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے دھڑلے سے اپنی مدت پوری کی، ان پر تنقید بھی ہونی تھی جو لوگوں نے کی، اگر جوڈیشل ایکٹوازم نہ ہو تو عوام کو ریلیف کیسے ملے ؟۔
دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا کہ چودھریوں کو حکومت سے شکایات ہیں، وہ چاہتے تھے کہ مونس الٰہی کو وزیر بنایا جائے۔
سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہمارے ملک میں پولیس کی تفتیش سے خرابی شروع ہوجاتی ہے جس کے بعد عدالتی اہلکار اور ملزم کے وکیل کا کردار آتا ہے جو تاریخ پر تاریخ لئے جاتا ہے، وکیل انصاف کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے، سوڈان جیسے ملک میں چھ دن میں مقدمے کا فیصلہ ہوجاتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ چیف جسٹس نے میثاق حکمرانی کی بات کی جو بہت اچھی ہے لیکن یہ بات پارلیمنٹ میں ڈسکس ہونی چاہئے کہ کس ادارے کا کیا کردار ہے ؟ یہ بات اب بہت ضروری ہے کہ اداروں میں لائنیں کھینچی جائیں لیکن اگر لائنیں کھینچی جائیں گی تو پھر اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ اگر کوئی ادارہ اپنی لائن سے آگے بڑھے تو دوسرے ادارے اس سے کیسے پوچھ سکیں گے ؟۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ خورشید قصوری جب مشرف کے ساتھ بیٹھے تو ان کواس وقت قانون کی کوئی خلاف ورزی نظر نہیں آئی، انکو چاہئے کہ کچھ اس کے بارے میں بھی لکھ دیں۔