اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان سپریم کورٹ نے وضاحت کی ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کوئی ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ایف آئی اے جعلی اکاؤنٹ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
یاد رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے گزشتہ روز چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا۔چیف جسٹس آصف کھوسہ نے بطور جج ساڑھے 19 سال میں 55 ہزار کیسوں کے فیصلے جاری کئے جو عدلیہ کی تاریخ میں ریکارڈ ہے، وہ اوسطاً روزانہ 10 کیس بنتے ہیں، فیصلے محفوظ نہ کرنا ان کی پہچان ہے۔
چیف جسٹس آصف کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے، 1969 میں میٹرک کے امتحان میں ملتان بورڈ سے پانچویں پوزیشن حاصل کی، جس پر ان کو نیشنل ٹیلنٹ سکالر شپ سے نواز گیا۔
1971 میں انٹرمیڈیٹ اور 1973 میں بی اے میں پہلی پوزیشن حاصل کی، 1975 میں انگلش لینگویج اور لٹریچر میں ایم اے کیا، 1978 میں کوئین کالج یونیورسٹی برطانیہ سے ایل ایل ایم کیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ ملک کے 26 ویں چیف جسٹس بن گئے
1979میں لندن سے بار ایٹ لا کی ڈگری لی، 13 نومبر 1979 کو لاہور ہائیکورٹ بار میں انرولمنٹ ہوئی، 12 ستمبر 1985 کو سپریم کورٹ بار میں رجسٹرڈ ہوئے، 600 سے زائد کیسوں میں بطور وکیل دلائل دیئے ،لاہور ہائیکورٹ بار کی لائبریری اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔
چیف جسٹس آصف کھوسہ نے متعدد کتابیں تحریر کیں جن میں ہیڈنگ ان دی کنسٹیٹیوشن، کنسٹیٹیوشن اپالوجیز، ایڈیٹر اینڈ کمپلایڈ دی کنسٹیٹیوشن آف پاکستان 1973 ودھ امینڈمینٹس، ججنگ اینڈ پیشن، بریکنگ نیو گراؤنڈ، چیف ایڈیٹر آف کی لا رپورٹ، آرٹیکلز اور متعدد ریسرچ پیپرز شامل ہیں۔
1982 سے 1985 تک لا کالج بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں لیکچرز دیئے، 1986 سے 1992 تک لیکچرار کنسٹیٹیوشن لا رہے، 1995 سے 1996 تک پاکستان لا کالج میں پروفیسر رہے ،21 مئی 1998 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج تعینات ہوئے۔
18 فروری 2010 کو جسٹس آصف کھوسہ سپریم کورٹ کے جج بنے، 2007 میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا، 2008 میں وکلا تحریک کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں جج کی حیثیت سے بحال ہوئے، انہیں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس سے شہرت ملی، پاناما کیس کے فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھا اور نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی۔
2014 سے 2018 تک 10 ہزار فوجداری مقدمات نمٹا کر ریکارڈ قائم کیا، بطور قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض بھی سر انجام دیتے رہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کے عہدے پر 347 دن تک فائز رہنے کے بعد 20 دسمبر 2019 کو ریٹائر ہو جائیں گے۔