اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ بلانے کے باوجود مقتول ذیشان کے اہلخانہ کو اجلاس میں پیش نہیں کیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ اس واقعے سے پولیس کی کمر ٹوٹی، خلیل کے اہلخانہ کے بے گناہ ثابت ہوتے ہی تمام اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔
چیئرمین رحمان ملک کے زیر صدارت کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری داخلہ پنجاب، آئی جی پنجاب امجد سلیمی سمیت پولیس کے اعلی افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں سانحہ ساہیوال میں شہید ہونے والوں کے لئے دعا مغفرت کی گئی۔ رحمان ملک نے کہا کہ ساہیوال سانحہ المناک واقعہ ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔ کمیٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ ایوان میں پیش کرنی ہے جس میں مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کی تجاویز بھی دینی ہیں۔
ہوم سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ خفیہ آپریشن کا ٹارگٹ ذیشان ہی تھا۔ آئی جی پنجاب نے بتایا کہ جب یقین ہو گیا کہ خلیل کی فیملی بے گناہ ہے تو فوری طور پر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا۔ سی ٹی ڈی کے تمام افسران کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انکوائری کے نتیجے میں تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی ٹی ڈی انتہائی خطرناک گروہ کا پیچھا کر رہی تھی۔ جے آئی ٹی ذیشان کے حوالے سے تمام شواہد اکٹھے کرے گی۔ اس واقعے سے سی ٹی ڈی کی کمر ٹوٹی مگر سی ٹی ڈی کی مدد سے کئی اہم اہداف حاصل کئے۔
رحمان ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی فائنل رپورٹ کا انتظار کرے گی۔ حتمی رپورٹ کا ہی جائزہ لیں گے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے مشکل حالات سے گزر رہے ہیں ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال جیسے واقعات کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ چاہتے ہیں۔ خلیل کے یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داری حکومت پنجاب پر عائد ہوتی ہے۔ طلب کئے جانے کے باوجود کمیٹی اجلاس میں مقتول ذیشان کے لواحقین کو پیش نہیں کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ چونکہ سارا معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے اس لیے لواحقین کو نہیں سنا گیا۔