لاہور: (دنیا نیوز) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی نے دھمکیاں ملنے کی خبروں کی تردید کر دی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی دھمکی امیز کال نہیں آئی۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا تھا کہ ہمارے متعلقہ ایس ایچ او نے صدر سے ملاقات کروانے کے لئے کہا تھا، وہ ہمیں صبح 6 بجے لیکر اسلام اباد کے لئے روانہ ہوئے بعدازں ہمیں باہر پیٹرول پمپ پر بیٹھا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ دیر بعد میڈیا سے معلوم ہوا کہ صدر اسلام آباد نہیں ہیں، پولیس اہلکار رات کو 1:30 بجے ہمیں واپس ہمارے گھر لے آئے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کھانا پولیس والے کھلاتے رہے، میرے ساتھ زیشان کا بھائی اور اس کی والدہ بھی تھیں جبکہ اسلام آباد میں ہم ایوان صدر کے گیٹ کے باہر بیٹھے رہے۔
یاد رہے کہ ساہیوال میں میں جاں بحق افراد کے ورثاء کے وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ورثا کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے بھی دھمکی آمیز کالز موصول ہوئی ہیں۔معاملے سے سی ٹی ڈی کو آگاہ کر دیا ہے۔ورثاء کے وکیل نے مبینہ آڈیو میڈیا کو بھی سنا دی تھی۔
19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔