اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سانحہ ساہیوال پر بریفنگ اور گاڑی میں خود کش جیکٹ کی موجودگی کا دعویٰ مسترد کر دیا۔
کمیٹی اراکین نے کہا کہ گاڑی میں خود کش جیکٹ کی اطلاع ہوتی تو سی ٹی ڈی اہلکار چار فٹ سے گولیاں چلانے کے بجائے 50 فٹ دور رہتے۔ حکومت اس معاملے پر فوری جوڈیشل کمیشن بنائے۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ کارروائی کا طریقہ درست نہیں تھا، دیکھنا چاہیے تھا کہ کار کے اندر کون بیٹھا ہے؟ بچے کا پیسوں کی پیشکش سے متعلق بیان صدمے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ گاڑی میں خود کش جیکٹ کی اطلاع ہوتی تو سی ٹی ڈی اہلکار چار فٹ کے فاصلے سے گولیاں چلانے کے بجائے 50 فٹ دور رہتے۔ تیرہ سال کی بچی کو براہ راست گولیاں ماریں کیا وہ اندھے تھے؟
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹھوس انٹیلی جنس کے باوجود 17 اور 18 جنوری کو کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ حیران ہیں کہ پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کے ٹی او آرز تک طے نہیں کیے۔
کمیٹی رکن بیرسٹر سیف نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد آنے والے بیان کی قانونی حیثیت بہت زیادہ ہوتی ہے، بچے کے بیان کو اتنا ہلکا نہ لیں۔ گاڑی سے ملنے والی جیکٹس اور اسلحہ کہاں ہے؟ مقصد صرف مارنا تھا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کلنگ سکواڈ بنے ہوئے ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ دہشتگردوں کو مارتے ہیں، کیا پتا کہ ان میں سے بھی اکثر بے گناہ ہوں، راؤ انوار بھی ایسا ہی کرتا تھا۔
ادھر سانحہ ساہیوال کی تحقیقات جاری ہیں۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ماہرین نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور مزید شواہد اکٹھے کیے۔ ذرائع کے مطابق ماہرین کو جائے وقوعہ سے مزید گولیوں کے خول مل گئے ہیں۔