اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال پر وزراء کے بدلتے بیانات پر نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔ کمیٹی نے تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم سے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ لواحقین پر کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کرینگے، جو لوگ مارے گئے ان کو شہید کہوں گا، کوئی چیز چھپانے نہیں دیں گے۔
سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اس سارے کیس میں پولیس والے شامل ہیں، وہی منصف کیسے بن سکتے ہیں، پولیس پر مبنی جے آئی ٹی اور اس کی رپورٹ کو نہیں مانیں گے، صوبائی وزراء نے ساہیوال واقعے پر جھوٹ بولے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ غلطی سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے کی، حکومت اوراداروں کو مورود الزام ٹھہرانا غلط ہے۔
چیئرمین رحمان ملک نے کہا کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ باقاعدہ طور پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتی ہے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل حکومت کے اختیار میں ہے تو کیوں نہیں بنایا جا رہا ؟۔
مقتول ذیشان کی والدہ نے کہا کہ یہ وزیر بدتمیزی سے میرے بیٹے ذیشان کو دہشت گرد کہتے ہیں، التجا ہے کہ میرے بیٹے پر سے دہشتگرد ہونے کا الزام ہٹایا جائے، بھارتی دہشتگرد کلبھوشن کو زندہ پکڑ سکتے ہیں تو میرے بیٹے کو کیوں نہیں ؟۔
مقتول ذیشان کی والدہ نے کمیٹی اجلاس میں زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ ذیشان کے بھائی نے کہا کہ میرے بھائی کے خلاف کوئی مقدمہ یا ایف آئی آر درج نہیں تھی، ڈولفن فورس میں اپلائی کرنے پر دو مرتبہ ویری فیکیشن ہوئی، تربیت مکمل ہونے پر والد کی جگہ بھائی کے شناختی کارڈ کی کاپی لگائی۔
چیئرمین نے سیکرٹری داخلہ کو وزراء کے بیانات سے متعلقہ انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا۔