لاہور: (دنیا نیوز) میاں نواز شریف 5 دن سروسز ہسپتال میں قیام کے بعد واپس جیل منتقل ہو گئے۔ سابق وزیراعظم نے پی آئی سی جانے سے تین دن مسلسل انکار کیا۔ کہتے ہیں کہ جب معاملہ دل کا تھا تو پہلے ہی دل کے ہسپتال میں علاج کرانا چاہیے تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ ہفتے کے روز سروسز ہسپتال لائے گئے۔ تین میڈیل بورڈز کے بعد چھ رکنی چوتھا میڈیکل بورڈ بنایا گیا جس کے سربراہ پرنسپل سروسز انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر محمود ایاز اور اراکین میں سینئر پروفیسر ساجد نثار، پروفیسر کامران چیمہ، پروفیسر خدیجہ، پروفیسر زاہد اور پروفیسر سلیم چیمہ شامل تھے۔
بورڈ کے کل 12 اجلاس ہوئے اور سابق وزیراعظم کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے جن میں سی ٹی سکین، شریانوں کا ٹیسٹ، سی ٹی سکین پیٹ اور گردوں کا ٹیسٹ، الٹرا ساؤنڈ، سینے کا ایکسرے، پیتھالوجی کے ٹیسٹ جن میں جگر، گردے، ہارمونز، دل کے ٹیسٹ، شوگر بلڈ پریشر وغیرہ شامل تھے۔
سابق وزیراعظم نے تین بار میڈیکل بورڈ کے کہنے کے باجود پی آئی سی جانے سے انکار کیا۔ جمعرات کو بورڈ کے دو اجلاس ہوئے جس میں ایک بار پھر نواز شریف کو پی آئی سی منتقل کرنے پر زور دیا گیا لیکن میاں نواز شریف نے جیل جانے پر ہی زور رکھا۔
بورڈ کے کہنے کے باجود پی آئی سی سے تین ماہر قلب نے میاں نواز شریف کے معائنہ کرنا تھا لیکن ڈاکٹرز بلانے کے باجود سروسز ہسپتال نہیں آئے۔ گزشتہ روز میاں نواز شریف کو مریم نواز بھی منانے کے لیے آئیں لیکن وہ نہیں مانے اور کہہ ڈالا کہ وہ خانہ بدوش نہیں، کبھی ایک ہسپتال اور کبھی دوسرے ہسپتال، وہ ہر صورت جیل واپس ہی جائیں گے۔