پشاور: (دنیا نیوز) وزیراعلی خیبرپختونخوا اور گورنر شاہ فرمان کے درمیان قبائلی اضلاع میں اختیارات کی رسہ کشی جاری ہے، گورنر نے قبائیلی اضلاع کے لئے ایڈوائزی بورڈ تشکیل دیدیا۔
خیبرپختونخوا میں ضم شدہ قبائیلی اضلاع میں گورننس رکھنے کے لئے ایڈوائزی بورڈ قائم کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ بورڈ میں رستم شاہ مہمند سمیت 4 اراکین شامل کئے گئے، فاٹا انضمام کے بعد وزیراعلی اور گورنر کے درمیان اختیارات کی جنگ واضح ہو گئی، اب وزیراعلی کے اختیارات گورنر استعمال کرنے لگے ہیں۔
فاٹا لائرز نے ایڈوائزی بورڈ کو غیر آئیتی و قانونی قرار دیا اور عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ بھی دیدیا۔ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے بھی گورنر کی جانب سے فاٹا کے لئے ایڈوائزی بورڈ کے قیام کو یکسر مسترد کر دیا اور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیراعلی محمود خان اور گورنر شاہ فرمان کے درمیان اختیارات کی جنگ یہاں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ صوبائی کابینہ بھی اس کے حق میں نہیں۔ بورڈ کے قیام کا مقصد ایک طرف قبائیلی اضلاع میں گڈ گورننس کا عملی جامہ پہنانا اور قبائیلی روایات و ثقافت کو تحفظ کرنا ہے لیکن دوسری جانب مفادات کی جنگ بھی ہے۔