اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو پاک سعودی عرب تعلقات کے نئے دور کا آغاز قرار دیدیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیر اطلاعات فواد چودھری اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دور کا آغاز ہے، دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ کم از کم مفاہمت کی آٹھ یادداشتوں پر دستخط ہونگے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب حکومت سنبھالی تو سعودی عرب کیساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہو چکے تھے لیکن اب یہ تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں سعودی عرب سے اتنا بڑا وفد پہلے نہیں آیا۔ وزیراعظم عمران خان کی ذاتی کاوشوں سے دو طرفہ تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آئی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کیساتھ کم ازکم 8 ایم اویو سائن ہوں گے۔ ایم او یو سائن ہوتے رہتے ہیں ان کو عملی شکل دیں گے۔ جتنی سرمایہ کاری پچھلے دس سالوں میں ہوئی اتنی ایک ملک سے ہو جائے گی۔ جبکہ ساڑھے تین ہزار قیدیوں کا ایشو بھی سعودی ولی عہد کیساتھ اٹھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کا با اعتماد دوست ملک ہے جس نے مشکل وقت میں کھل کر حمایت اور امداد کی۔ ہم سعودی عرب تعلقات کو اکنامک پارٹنرشپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان، سکیورٹی پلان مرتب
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان کو پہلا فون بھی سعودی عرب سے آیا تھا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے بھرپور استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔ شہید بھٹو کے بعد پہلی بار پاکستان خطے میں اپنا رول ادا کر رہا ہے۔
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ امید ہے سعودی ولی عہد کیساتھ 22 صعنتکار بھی آ رہے ہیں، امید ہے دورے کے بعد معاشی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ آئندہ دو سال میں سعودی عرب سے 7 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب فوڈ اور ایگری کلچر شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جبکہ آئل ریفائنری کی ابھی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔ فزبیلٹی رپورٹ میں بارہ سے پندرہ ماہ لگیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں کوئی چیز اچھی ہو جائے پھر بھی کہا جاتا ہے کہ کوئی سازش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو یمن میں جھونکنے کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی، اگر کسی کو تشویش ہے تو ذہن سے نکال دے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کل پاکستان میں این آر او کا بڑا تذکرہ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ دو این آر او سے ملک کو بڑا نقصان ہوا۔ سعد الحریری نے ہاتھ کھڑے کر کے وزیراعظم کو کہا اب اس ڈگر پر نہیں چلیں گے۔