اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ دفاع ، معیشت اور توانائی سمیت متعدد شعبوں میں دونوں ملک ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے دور میں باہمی تعلقات مزید مضبوط ہوئے، سعودی ولی عہد کے دورہ میں 20 ارب ڈالر کے معاہدوں کا امکان ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی اور مضبوط تعلقات کی بنیاد 1951 میں ہونے والا معاہدہ بنا ۔ سعودی عرب نے 1965 اور1971 کی جنگوں کےعلاوہ سابق سوویت یونین کی افغانستان میں جارحیت کے وقت بھی پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد جب پاکستان کو عالمی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تو سعودی عرب نےایک سال تک پاکستان کو 50 ہزار بیرل یومیہ تیل ادھار پر فراہم کیا۔ 2005 کے تباہ کن زلزلے،2010 اور 2011 کے سیلاب کےوقت بھی پاکستان کی بھرپورمالی مدد کی۔ براہ راست مالی امداد کےعلاوہ سعودی عرب نے پاکستان میں انفراسٹرکچر، صحت اور تعلیم سمیئت فلاحی شعبوں میں کئی منصوبے مکمل کئے۔
اس وقت 26 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کمانے کے لئے موجود ہیں۔ انہوں نے 18-2017 میں 4.8 ارب ڈالر کا زرمبادلہ پاکستان بھجوایا جو کہ دنیا بھرسے آنے والی مجموعی ترسیلات زر کا 29 فیصد بنتا ہے۔ موجودہ دور حکومت میں وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی حکومت نے پاکستانی اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے، تین سال تک ادھار تیل فراہم کرنے کا معاہدہ کیا جس کی مدت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین 1982 کے دفاعی تربیت کے معاہدے کے تحت اس وقت پاک فوج کے 1680 افسر و جوان سعودی عرب میں تعینات ہیں جبکہ مزید 1460 افسران و جوانوں کی سعودی عرب روانگی کی حتمی منظوری کا انتظار ہے۔پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں اس وقت سعودی فورسز کے 77 افسران زیر تربیت ہیں۔