اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ماتحت عدلیہ کو ہدایت کی ہے کہ قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے والے اہلکار محمد ارشد کا ٹرائل کیا جائے۔ عدالت نے گواہ کا وضاحتی بیان بھی مسترد کر دیا۔
فیصل آباد میں اے ایس آئی مظہر حسین قتل کیس کے گواہ محمد ارشد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے محمد ارشد کی وضاحت مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت فیصل آباد کے جج کو ہدایت کی کہ کارروائی کے لیے فوری طور پر سیشن عدالت کو درخواست دیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ قومی رضاکار ہیں، گواہی بھی رضاکارانہ دیتے ہیں، آپ کا میڈیکل تین دن بعد کیوں ہوا؟ آپ کے بیان کے مطابق آپ کو چھرا لگا لیکن میڈیکل رپورٹ کہتی ہے آپ کو تیز دھار آلے کا زخم آیا۔
چیف جسٹس نے گواہ سے کہا کہ آپ کہتے ہیں ملزم کو ٹارچ کی روشنی میں شناخت کیا؟ باقی گواہ کہتے ہیں اس وقت گھپ اندھیرا تھا، آپ کے بیان سے کسی کو سزائے موت ہو گئی، پولیس کی عزت بچانے کے آپ نے جھوٹی گواہی دے دی۔ تاہم اس کے باجودہ گواہ کا اصرار تھا کہ اس نے درست گواہی دی۔
واضع رہے کہ عدالت نے اے ایس آئی مظہر حسین قتل کیس کے ملزم ظہیر کو گواہوں کے بیانات میں تضاد کی وجہ سے بری کر دیا تھا۔