اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں دی گئی سزا کی معطلی اور ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کرائی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 25 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور العزیزیہ ریفرنس میں دی گئی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کیا جائے۔ درخواست میں وفاق، نیب، جج احتساب عدالت اور سپریٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیل میں قید نواز شریف کو سنجیدہ نوعیت کی بیماریاں ہیں۔ میڈیکل بورڈ کے ذریعے نوازشریف کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے، انھیں انجائنا، دل، شوگر، ہائپر ٹینشن اور گردوں کے امراض لاحق ہیں، ڈاکٹروں کے مطابق نواز شریف کی انجیو گرافی بھی ہونا لازمی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے اپنے اختیار کے استعمال میں غلطی کی اور سپریم کورٹ کے طے کردہ پیرامیٹر کا غلط اطلاق کیا۔ ہائیکورٹ نے ضمانت کے اصولوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا اور فرض کرلیا کہ نواز شریف کو ہسپتال میں علاج کی تمام سہولیات میسر ہیں حالانکہ نواز شریف کو جو علاج درکار ہے وہ ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نوازشریف کو فوری علاج کی ضرورت ہے کیونکہ اگر علاج نہ ہوا تو ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔