اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پاکستان میں بھارتی نشریاتی مواد دکھانے پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیا لوگ اب بھی بھارتی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں؟
پیمرا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد نشریاتی مواد پر پابندی کے حوالے سے اب ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں بھارتی فلموں اور ڈراموں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ پابندی لگانا پیمرا کا اختیار یا پھر وفاقی حکومت کا؟ اس حوالے سے پیمرا کی درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لی گئی ہے۔
سماعت کے موقع پر پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 2006ء میں وفاقی کابینہ کی پالیسی کے تحت غیر ملکی نشریاتی مواد مساوی تبادلے کے اصول پر دکھایا جا سکتا تھا۔
اس پالیسی کے تحت 6 فیصد انڈین نشریاتی مواد دکھایا جا سکتا تھا۔ 19 اکتوبر 2016ء کو پیمرا نے غیر ملکی نشریاتی مواد دکھانے پر مکمل پابندی عائد کر دی جسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں پیمرا کی پابندی کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی نشریاتی مواد پر پابندی کا اختیار پیمرا نہیں، وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ اس حکم سے پیمرا کے اختیارات ختم ہو گئے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔