لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیر اعظم نواز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ بلاول کہتے ہیں میاں صاحب امید ہے اگلی ملاقات جیل سے باہر ہو گی، نوازشریف نے ہنس کر کہا کہ یہ بھی کہہ دیں کہ یہ ملاقات جلد سے جلد ہو، دونوں رہنماؤں نے میثاق جمہوریت کو مزید مستحکم اور دائرہ پھیلانے پر اتفاق بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف مکمل پر عزم اور با اعتماد تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ "میاں صاحب آپ تین بار کے وزیر اعظم ہیں یہ زیادہ دیر آپ کو بند نہیں رکھ سکتے، میاں صاحب امید ہے اگلی ملاقات جیل سے باہر ہو گی"
اس پر میاں نواز شریف ہنستے ہوئے بولے "یہ بھی کہہ دیں کہ یہ ملاقات جلد سے جلد ہو " نواز شریف نے کہا کہ یہ کچھ بھی کر لیں جیل مجھے نہیں توڑ سکتی۔
بلاول بھٹو نے نواز شریف کو این آئی سی وی ڈی میں علاج کی پیشکش کر دی کہا " میاں صاحب سندھ حکومت این آئی سی وی ڈی میں عالمی معیار کا علاج کرانے کو تیار ہے" جس پر نوازشریف بولے علاج تو میں خود بھی کروا سکتا ہوں یہ اجازت دیں تو، حکمران میرا علاج کرائیں میرا تماشا تو نہ بنائیں ان کا کہنا تھا کہ مجھے اسپتال لے جایا جاتا ہے بلڈ پریشر اور بلڈ ٹیسٹ کروا کر واپس جیل لے آتے ہیں علاج نہیں کراتے۔
نواز شریف نے کہا کہ بلاول صاحب ہم نے جو غلطیاں بھی کی سو کیں اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا "تسلیم کرتا ہوں کہ باسٹھ ترسٹھ ختم کرنے کی پیپلز پارٹی کی پیشکش ٹھکرا کر غلطی کی"
نواز شریف اور بلاول کی ملاقات ایڈیشنل جیل سپرینٹنڈنٹ کے کمرے میں ہوئی۔ جیل سپرینٹنڈنٹ ایڈیشنل اور ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ پورا وقت ملاقات میں موجود رہے۔ نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں کی شکر والی چائے سے تواضع کی گئی۔
یاد رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ آج نوازشریف کی عیادت کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچے۔ ملاقات کے دوران قمر زمان کائرہ، مصطفے نوا ز کھوکھر اور جمیل سومرو بھی بلاول کے ہمراہ موجود تھے۔
نوازشریف سے ملاقات کے بعد بلاول نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف سے ملاقات کا کوئی سیاسی مقصد نہیں تھا، صرف ان کی طبیعت دریافت کی۔ نوازشریف کافی بیمار لگ رہے تھے اس کے باوجود وہ کوئی سمجھوتہ کرتے نظر نہیں آتے۔ نہیں لگتا کوئی ڈیل ہو رہی ہے، ایسی باتیں سازش ہیں، میاں صاحب اپنے اصولوں پر قائم ہیں۔ نوازشریف کہتے ہیں نظریاتی ہوں، وہ نظریاتی سیاست کریں گے۔
بلاول نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ 3 بار وزیراعظم رہنے والا شخص قید کی سزا کاٹ رہا ہے، آج میرا کوٹ لکھپت جیل میں آنا تاریخی مرحلہ ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو بھی اسی جیل میں رہے، میرے والد آصف زرداری نے بھی یہاں قید کاٹی۔
سیاسی منظر نامے پر ہلچل کے بعد کیا حکومت کیخلاف واقعی بڑا اتحاد بننے جا رہا ہے؟ سیاسی حلقوں میں طرح طرح کے تبصرے کئے جا رہے ہیں۔ قمر زمان کائرہ کہتے ہیں بلاول بھٹو زرداری، نوازشریف کی عیادت ہی نہیں کریں گے بلکہ سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔ ادھر حکومت کیخلاف اپوزیشن اتحاد کے سب سے بڑے داعی مولانا فضل الرحمان کو بھی مثبت اشارے ملنے لگے ہیں۔
آج کی اہم ملاقات کے تناظر میں دیکھنا یہ ہے کہ حزب اختلاف کی نئی صف بندی ملکی سیاست میں کیا رنگ لائے گی۔ کیا اپوزیشن، حکومت کوواقعی ٹف ٹائم دے سکے گی؟ آنے والے دن اس حوالے سے اہم ہوں گے۔ قبل ازیں بلاول بھٹو نے لاہور میں اپنے قیام کے دوران اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت سے کشیدگی اور حکومتی رویے پر متفقہ حکمت عملی کیلئے سیاسی جماعتوں سے رابطے کئے جائیں، اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر بھی غور کیا گیا۔