لاہور: (شعیب نظامی ) بے نامی کا موجودہ قانون ایک آل راؤنڈ قانون ہے جو منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں، اور بینک اکاؤنٹس سب پر لاگو ہوگا۔ اس کا دائرہ کار پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس پر بھی ہوگا۔
پاکستان ادارہ برائے معاشی تعاون و ترقی، او ای سی ڈی کے تحت پاکستان سے باہر چھپائے گئے بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کر رہا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس ڈیڑھ لاکھ سے زائد آف شور اکاؤنٹس کی تفصیلات پہنچ چکی ہیں۔ بے نامی قانون کے تحت اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہاتھ اختیارات آگئے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان اور پاکستان سے باہر گرفت کرنے کی دسترس رکھتا ہے۔ پاکستان میں بے نامی جائیدادیں، اثاثے اور اکاؤنٹس نوکر، ڈرائیور، مالی، باورچی اور فیکٹریوں کے ملازمین کے نام پر رکھنے کی مثالیں موجود ہیں اور ان کے خلاف آسانی سے کارروائی ہوسکے گی۔ بے نامی میں ٹیکس سے بچائی جانے والی رقوم چھپائی جاتی ہیں اور انہیں مکان، دکان، فلیٹ، ہوٹل، پلازے ، اور قیمتی گاڑیوں کی شکل محفوظ کیا جاتا ہے۔
حالیہ دنوں ریڑھی بانوں، شربت والوں، قلفی والوں کے نام پر بے نامی اکاؤنٹس رکھے جاتے رہے اور اب اس سلسلے کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایکشن لے سکے گا۔ اس قانون کو بعض حلقہ احباب بڑا حساس قرار دیتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر بینکنگ کے شعبے میں بے نامی کے خلاف پے در پے کارروائیاں ہوئیں تو لوگ بینکوں سے پیسہ نکلواکر پرائز بانڈ اور ڈالر میں منتقل کر دیں گے۔ جس سے ملک میں ڈالر کی طلب مزید بڑھے گی اور روپے کی قدر ایک بار پھر دباؤ میں آسکتی ہے۔ اس قانون پر عمل درآمد سے پراپرٹی کے شعبوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی لیے اس قانون کے ساتھ ایک ایمنسٹی سکیم بھی اگر متعارف کرائی جائے تو ایک ماہ تک 10 فی صد ٹیکس ادا کر کے اسے قانونی بنانے کا موقع فراہم کیا جائے تو ایک درمیانی راستہ نکل سکتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ نون کے دور کی ایمنسٹی سکیم پر بھرپور مخالفت کرتی رہی ہے اور اس کے خلاف پارلیمنٹ میں ہر مرحلے پر متحرک رہی ہے، ایسے میں ایمنسٹی سکیم لانے تحریک انصاف کے لیے خاصا مشکل اور اسے پارلیمنٹ سے منظور کروانا خاصا کٹھن ہوگا۔ ٹیکس ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت کا 20 سے 30 فی صد حصہ دستاویزی نہیں اور اسے اس بے نامی قانون کے تحت دستاویزی بنایا جاسکتا ہے۔ بے نامی جائیداد کی نشاندہی کرنے والوں کو انعام ملے گا۔ بیس لاکھ کی بے نامی جائیداد کا پتہ دینے پر جائیداد کی مالیت کا 5 فیصد انعام دیا جائے گا۔ بیس لاکھ سے 50 لاکھ روپے کی بے نامی کی نشان دہی کرنے والے کو ایک لاکھ روپے اور جائیداد کی مالیت کا 4 فی صد انعام دیا جائے گا۔ پچاس لاکھ روپے سے زائد بے نامی جائیداد کا پتہ دینے پر 2 لاکھ 20 ہزارسمیت جائیداد کا تین فی صد انعام دیا جائے گا۔