نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور دس ریاستوں کو کشمیریوں اور اقلیتوں بالخصوص طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ ان دس ریاستوں میں بھارت کے زیر تسلط علاقوں جموں و کشمیر، اترا کھنڈ، ہریانہ، اتر پردیش، بہار، میگھالیہ، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، پنجاب اور مہاراشٹر شامل ہیں۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت میں تین رکنی بینچ نے جمعے کے روز ایک عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی مذکورہ ریاستوں کے چیف سیکرٹریوں، پولیس سربراہوں اور دہلی کے پولیس کمشنر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف حملوں اور سماجی بائیکاٹ جیسے واقعات کو روکنے کے لیے فوری اور ضروری اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں کشمیری طلبہ اور تاجروں پر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ایک وکیل طارق ادیب نے ان حملوں کے پیش نظر سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی۔
درخواست میں عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ حملوں، بائیکاٹ، دھمکیوں اور ایسی دیگر کارروائیوں کو روکنے کے لیے حکومت کو ہدایت دے۔ عدالت نے کہا کہ ان افسروں کو جنھیں پرہجوم تشدد روکنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا یہ ذمے داری دی جا رہی ہے کہ وہ کشمیریوں پر حملوں کو روکنے کے اقدامات کریں۔
عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ وہ نوڈل افسروں کے رابطہ نمبروں کی بڑے پیمانے پر تشہیر کرے تاکہ جس کو بھی ضرورت وہ ان سے رابطہ قائم کرے۔ سابق وزرائے اعلی عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔