اسلام آباد: (دنیا نیوز) جعلی ڈگریوں پر برطرف پی آئی اے ملازمین کی بحالی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی اختلاف کا شکار ہو گئی ہے۔ حکومتی ارکان نے برطرف ملازمین کو دوبارہ بحالی کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔
حکومتی ارکان کی پرزور مخالفت پر چیئرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے جعلی ڈگریوں کی تصدیق کرنے والی پی آئی اے افسران کی فہرست آئندہ اجلاس میں طلب کر لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کا اجلاس چیئرمین مشاہد اللہ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن نے نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ اور جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے ملازمین کی برطرفیوں کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا۔
جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے ملازمین کی برطرفیوں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھ گئے، لوگ رل گئے انہیں ریلیف ملنا چاہیے۔
سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اگر ان کو دیکھے بغیر نکالا گیا ہے تو ذمہ داروں کو بھی نکالا جائے۔ ان افسران کے نام لائیں جو تعلیمی اسناد چیک کرنے کے ذمہ دار تھے جو تین ماہ کی مدت میں غفلت کی، ان کو بھی سزا دی جائے۔ ان افسران کے نام لائیں جو تعلیمی اسناد چیک کرنے کے ذمہ دار تھے، جو تین ماہ کی مدت میں غفلت کی، ان کو بھی سزا دی جائے۔ اس پر کمیٹی نے ڈگریوں کی تصدیق کرنے والے افسران کی فہرست آئندہ اجلاس میں طلب کر لی۔
اس موقع پر سینیٹر نعمان وزیر نے مشاہد اللہ خان سے کہا کہ اگر آپ کے دو چار پی آئی اے میں جاننے والوں کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو ہم کہیں گے آپ کے جاننے والوں کا خیال رکھا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرا کوئی بھی پی آئی اے میں جاننے والا نہیں ہے اور میں اجتماعی بات کر رہا ہوں۔
اس پر سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ آپ حقائق کو ڈسٹارٹ کر کے بتاتے ہیں جعلی ڈگریوں کے خلاف سخت رویہ اپنانا ہوگا جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے پوچھ کر نہیں بولوں گا۔