لاہور: (دنیا نیوز) سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس میں ہنگامہ آرائی کرنے کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو تحریری طور پر غیر مشروط معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دیدیا، جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ بادی النظر میں احمد اویس کی ہنگامہ آرائی میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی رضا مندی شامل تھی۔
لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ میں نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا، توہین کا سوچ بھی سکتا۔ ایسے میں مجھے شوکاز نوٹس کا جواز نہیں،میں نے عدالت میں ہنگامہ آرائی نہیں کی، صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں کمرہ عدالت میں جو ہنگامہ آرائی ہوئی اس میں وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کی رضا مندی شامل تھی۔ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ آپ ہنگامہ آرائی کی بجائے اپنا موقف عدالتی آرڈر میں لکھنے کا کہہ دیتے تو مناسب ہوتا۔ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ہم نے اداروں کی عزت کے لیے اپنے آرڈر میں بہت کچھ نہیں لکھا۔ جسٹس عالیہ نیلم نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، آپ کا معاملہ ہے بار کو شامل نہ کریں۔
فل بنچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کل تک غیر مشروط معافی نامہ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی کل تک ملتوی کر دی۔ فل بینچ کی جانب سے کمرہ عدالت میں لاء افسروں اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے ہنگامہ آرائی کرنے کا نوٹس لیا گیا تھا۔