لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ منی لاندڑنگ اور کرپشن ثابت نہ ہوئی تو وزیراعظم کو قوم سے معافی مانگنا ہوگی۔ میں نے جو کچھ کیا، اس وقت کے قانون اور ٹیکس لاز کے مطابق کیا۔
آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نیب آفس میں پیش ہوئے۔ ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز 12 اپریل کو نیب تحقیقاتی ٹیم کو مطمئن نہیں کر سکے تھے، اس لیے انھیں آج مکمل ریکارڈ ساتھ لانےکی ہدایت کی گئی تھی۔
نیب میں پیشی کے بعد میڈیا کے سامنے آ کر حمزہ شہباز شریف خوب گرجے برسے اور کہا کہ میں آج قوم کو کچھ حقائق سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ 2005ء سے 2008ء تک مجھے ٹی ٹیز کے ذریعے باہر سے پیسہ آیا، اس وقت میں آفس ہولڈر نہیں تھا۔ جب میں پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا تو کس بات کی کرپشن اور کیسی منی لانڈرنگ؟ اگر کرپشن اور منی لانڈرنگ ثابت نہ ہوئی تو وزیراعظم عمران خان کو معافی مانگنی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں مجھے لاہور سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ نیب نے اس دور میں میری کمپنی سے بارہ کروڑ نکلوائے تھے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر نیب نے مجھے بارہ کروڑ واپس کیے تھے
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ 85 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی لیکن جو نوٹس آیا اس میں 33 ارب کی رقم درج ہے لیکن نیب صرف 18 کروڑ روپے کا سوال کرتا ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے نیب مجھے بلاتا ہے۔ اگر میری پیشیوں سے 22 کروڑ لوگوں کا پیٹ بھر جاتا ہے تو مجھے روز بلائیں۔ موٹی عقل والوں کوسونامی کی سمجھ آتی ہے، مہنگائی کی نہیں، مجھے نیب کی پیشیوں کا خوف نہیں ہے، لوگوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔
ن لیگی قائد حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ بی آر ٹی میں کرپشن سکینڈل پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ کیا باقی لوگوں نے سلیمانی ٹوپی پہن رکھی ہے جو نیب کو نظر نہیں آتیں۔ پیشیاں خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف اور شہباز شریف اور بلاول بھٹو بھگت رہے ہیں۔ دوسری جانب علیمہ خان نے آف شور کمپنی اور اربوں کی جائیداد بنائیں لیکن آج تک ان کی منی ٹریل نہیں دی گئی۔ ایک شخص سرکاری ہیلی کاپٹر میں سیر سپاٹے کرتا رہا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔