لاہور: (روزنامہ دنیا) وفاقی کابینہ میں تبدیلی، اس حوالے سے معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ ہم تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ یہ تو مذاق کے مترادف ہے۔
پروگرام "تھنک ٹینک " میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتنا ضیاع ہوچکا ہے، اس تبدیلی سے کیا نکلے گا ؟ میری رائے ہے کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا تا ہم پتہ چلا ہے کہ سٹاک ایکسچینج کے حصص بڑھ گئے ہیں۔ مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی تقرری پر خوش ہوں۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے استدعا ہے کہ مخلوق خدا کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔
سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ کراچی کے بزنس مین اور جہانگیر ترین، اسد عمر کے خلاف تھے، اسد عمر محنتی اور شائستہ شخص ہیں، دلیل سے بات کرتے ہیں اور کسی کے قابو میں نہیں آتے۔ دیانتدار بھی ہیں لیکن شاید اپنے بارے مین خوش فہمی کا شکار تھے لیکن انھیں جس طرح نکالا گیا ہے وہ بالکل نامناسب ہے، انھیں دو تین ہفتے پہلے سلیقے سے الوداع کر دیا جاتا یا بجٹ کے بعد رخصت کر دیتے۔ وزیر اعظم نے پہلے اچھی ٹیم منتخب نہیں کی اب فردوس عاشق اعوان کو لے آئے ہیں، اس طرح معاملات نہیں چلائے جاتے انھیں اپنی غلطیوں پر غور کرنا چاہئے۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ اسد عمر کوئی کامیاب وزیر خزانہ نہیں تھے۔ تحریک انصاف میں پائی جانے والی مایوسی بھی ان کی وجہ سے ہے۔ وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ وہ جب چاہیں کابینہ میں تبدیلی کرسکتے ہیں لیکن ہمیں اس کی ٹائمنگ دیکھنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ حفیظ شیخ ہوں یا حفیظ پاشا یا عشرت حسین، ان کی وابستگی پاکستان کے ساتھ نہیں، یہ لوگ کسی اور کے غلام ہیں۔ یہ ورلڈ بینک کے ملازم ہیں اور اسی کے مفادات دیکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں کہ اسد عمر آئی ایم ایف میں کیا کر کے آئے ہیں ابھی یہ بات کھلے گی اور اس بارے اسد عمر ہی بتائیں گے۔
تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ اسد عمر وزارت خزانہ نہیں سنبھال سکے، تحریک انصاف کے اصلاحاتی ایجنڈا کے مطابق وہ کام نہیں کر پائے۔