پشاور: (دنیا نیوز) وزیر صحت خیبرپختونخوا ڈاکٹر ہشام اور انسداد پولیو پروگرام کے فوکل پرسن بابر بن عطا کا کہنا تھا پولیو ویکسین خراب تھی نہ ہی اس سے بچے متاثر ہوئے، سازش کے تحت افواہ پھیلائی گئی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس وقت پولیو ویکسین سے بچوں کی حالت بگڑنے کی افواہیں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جا رہی تھیں اس وقت پورے ملک میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو اس موذی مرض سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے تھے،جس سکول سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا اس کا پرنسپل ہمارے پاس رجسٹرڈ رفیوزل ہے۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کا کہنا تھا کہ میں نے خود حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کیا اور بچوں سے ملاقات کی، کسی بچے کی حالت خراب یا خطرے میں نہیں تھی، ایک سازش کے تحت یہ صورتحال پیدا کی گئی، لوگوں نے مشتعل ہو کر ہمارا ایک بی ایچ یو جلا دیا، ا س ساری صورتحال کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیئے۔
اس موقع پر موجود سی سی پی او پشاور قاضی جمیل کا کہنا تھا کہ بچوں اور والدین میں خوف پیدا ہونا فطری امر ہے۔ ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
پولیو کے صوبائی ایمرجنسی آپریشن سنٹرکے سربراہ کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین بین الاقوامی اداروں سے ٹیسٹ کروائی جاتی ہیں، شہر بھر میں 3 ہزار سے زائد سکولوں میں بچوں کو یہ ویکسین دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر صحت نے اعلان کیا کہ پولیو کے خلاف مہم بغیر کسی تعطل کے جاری رہے گی۔