پشاور: (دنیا نیوز) پشاور حیات آباد آپریشن میں عمارت کو کلیئر کر دیا گیا۔ ارد گرد کی عمارتوں کو کلیئر کرنے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے، آپریشن کے دوران 5 دہشت گرد مارے گئے، بم ڈسپوزل یونٹ نے مکان میں نصب خطر ناک بم ناکارہ بنا دیا، دھماکے سے مکان منہدم ہوگیا۔
رات گئے حیات آباد فیز سیون سیکٹر ٹین کے گھر میں موجود دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، دوران آپریشن دہشت گردوں کی فائرنگ سے اے ٹی سی کا ایک پولیس اہلکار شہید ہوا جس کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان 16 گھنٹے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اسی دوران کئی زوردار دھماکے بھی سنے گئے۔ دھماکوں، بھاری ہتھیاروں کی آواز اور گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پاک آرمی کے جوان آپریشن میں پولیس کی مدد کے لیے موجود رہے، سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں محصور افراد کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا جبکہ فائرنگ سے معمولی زخمی خاتون کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
سی سی پی او قاضی جمیل الرحمان کے مطابق پوش علاقہ ہونے کی وجہ سے احتیاط سے کام لیا گیا، علاقے میں کلیرنس آپریشن جاری ہے، مکان میں موجود آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں دہشتگردی کا دور ختم ہو چکا ہے۔ اب ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیت کر ثابت کر دیا کہ ہم ذمہ دار قوم ہیں۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ دوران آپریشن پولیس اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرکے بڑے نقصان سے بچایا۔
حیات آباد آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا محمد نعیم کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی شناخت کے بارے میں بات کرنا قبل ازوقت ہوگا۔ تحقیقات جاری ہے جسے مکمل ہونے کے بعد میڈیا کے سامنے لایا جائے گا۔
آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ دہشتگرد خطرناک منصوبے سے آئے تھے۔ پولیس فورس اور انٹیل جنس ادارے الرٹ تھے، اس لیے دہشتگروں کا منصوبہ ناکام بنا۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق حیات آباد آپریشن میں انٹیلی جنس اداروں کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ ہلاک ہونے والے دہشتگردی کے بڑے واقعات میں ملوث تھے۔ مقابلے میں افغانی خود کش بمبار بھی ہلاک ہوا جبکہ مکان سے خود کش جیکٹ اور دیگر بارودی مواد بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
حیات آباد آپریشن میں مارے جانے والے 20 سالہ خود کش بمبار محمد عمران کا تعلق افغانستان سے نکلا ہے۔ دہشتگرد حیات آباد میں ججز، سیکیورٹی فورسز اور اے آئی جی پر حملوں میں ملوث تھے۔
حملہ آوروں نے ان چاروں واقعات میں ایک جیسا طریقہ استعمال کیا جو خود کش حملہ آور کی جانب سے بارود سے بھری موٹر سائیکل کا استعمال تھا۔ انٹیلی جنس ادارے کے مطابق دہشتگردوں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے تھا۔ آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا۔