لاہور: (دنیا کامر ان خان کیساتھ ) پاکستان پر عالمی دباؤ کا ایک حصہ ختم ہو گیا ہے جس میں کہا جاتا تھا کہ کالعدم جیش محمد تنظیم کے مبینہ سربراہ مسعود اظہر پاکستان میں چھپے ہوئے ہیں، امریکہ ان کو عالمی دہشت گرد قرار دینا چاہتا تھا۔ یہ مرحلہ عبور ہو گیا ہے۔ چین نے اس حوالے سے اپنے اعتراضات دور کر دئیے ہیں اس طرح سے بھارت کی یہ دیرینہ خواہش اور حسرت بھی پوری ہوگئی کہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دلوا دیا جائے۔
مبصرین کے مطابق پاکستان کی بھی جان چھوٹ گئی ہے۔ پاکستان کو ہر کچھ عرصے کے بعد اس کا جواب دینا پڑتا تھا تاہم اس سے جڑی بڑی دلچسپ بات ہے کہ بھارتی ایما پر امریکہ، برطانیہ، فرانس نے مسعود اظہر کے خلاف جب قرارداد پیش کی تھی تو ان کو پلوامہ حملے میں ملوث قرار دیا گیا تھا لیکن پاکستان کی سفارتی کوششوں اور چین کے ایک مضبوط اعتراض کی وجہ سے مسعود اظہر کو ان دونوں معاملات سے علیحدہ کر دیا گیا ہے جس کو بھارت کی شکست فاش سے تعبیر کیا جا رہا ہے اور خود بھارت میں اس حوالے سے مودی حکومت پر تنقید ہو رہی ہے۔
نریندر مودی اس وقت الیکشن میں ہیں اور اقوام متحدہ کے اس فیصلے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ کہا جا رہا ہے مودی کو الیکشن کے آخری مرحلے میں اس کا بہت فائدہ ہوگا یہ بھی بڑی اہم بات ہے کہ اقوام متحدہ نے مسعود اظہر کو نہ کشمیر کی آزادی کی تحریک سے جوڑا نہ ہی پلوامہ حملے سے جوڑا ہے۔ جیسے ہی یہ فیصلہ ہوا پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کی حمایت جاری رکھے گا۔
ادھر بھارتی کانگریس کے ترجمان نے ٹویٹ کی ہے کہ ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ اس فیصلے میں پلوامہ حملے اور جموں و کشمیر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس حوالے سے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پوری دنیا کو بتانا ہے کہ پاکستان ذمہ دار ملک ہے۔ دیکھنا ہوگا پاکستان پر اس فیصلے کے کیا اثرات پڑیں گے انھوں نے کہا کہ کسی بھی کالعدم تنظیم کو سپورٹ نہیں ملنی چاہئے، پاکستان کے پاس موقع ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اپنا موقف واضح کرے پاکستان وہ تمام اقدامات کرے جو اس پر لازم ہو جاتے ہیں۔ ہمیں کسی فرد کے ساتھ کسی قسم کا لگاؤ یا محبت نہیں ہونی چاہئے بلکہ یہ لگاؤ اور محبت پاکستان کے ساتھ ہونی چاہئے ہمیں اس فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا چاہئے، ہمیں اس موقع سے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔