اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں ہر کسی کا اپنا اپنا کردار ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے فیصلے پر ن لیگی ورکر بھی تذبذب کا شکار ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ پر تحفظات ہیں۔ اصول یہ تھا کہ چئیرمین پی اے سی کا چئیرمین اپوزیشن سے ہو تو رانا تنویر کیوں؟ میثاق جمہوریت پر سندھ میں کیوں نہیں عمل کیا جا رہا؟ اگر پیپلز پارٹی رانا تنویر کو مانتی ہے تو ان کے اصول کہاں گئے؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی اہم کمیٹی ہے۔ صحت کی خرابی کی وجہ سے شہباز شریف پارلیمانی لیڈر نہیں بن سکتے تو اپوزیشن لیڈر کیسے بن رہ سکتے ہیں؟ ن لیگ کے کل کے فیصلوں کے بعد کئی سوالات نے جنم دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ سوال بھی اٹھ رہے ہیں کہ شہباز شریف اتنے سے عرصے سے لندن میں کیوں ہیں؟ انہوں نے واپسی کے لئے نئی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ کیا کوئی یہ ڈیل ہے؟ اور یہ کہ شہباز شریف لیڈر آف اپوزیشن کا عہدہ رکھیں گے یا نہیں؟ جب یہ پہلے باہر گئے تھے تو انہیں نے کہا تھا کوئی ڈیل نہیں، مگر بعد میں دس سال کا معاہدہ سامنے آ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیل کا جواب وہ ہی دے سکتے ہیں جنہوں نے کی ہو یا ان کی نظر سے گزری ہوگی۔ اگر ڈیل ہوئی بھی تو سامنے آ جائے گی، آج نہیں تو چند سال بعد سہی۔ تحریک انصاف پہلے ہی کہہ چکی ہے نہ کوئی ڈیل ہے اور نہ ڈھیل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں کوئی صدارتی نظام نہیں آ رہا، 18ویں ترمیم کوکوئی خطرہ نہیں، صدارتی نظام کے حوالے سے کوئی سوچ ہی موجود نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کابینہ میں ردوبدل میں تبدیلی کا استحقاق وزیراعظم کے پاس ہے۔