لاہور: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران میں دیے گئے وزیراعظم کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بالکل درست کہا ہم اپنی سرزمین کو دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”نقطہ نظر“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ میرا دورہ جاپان مکمل ہو چکا ہے، کل میں ان شا اللہ چین کے دورے پر روانہ ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سات سالوں کے بعد دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کیلئے کسی پاکستانی وزیر خارجہ نے ٹوکیو کا دورہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری جاپانی ہم منصب کے ساتھ بہت اچھی اور اہم نشست ہوئی۔ ہم نے جاپان کے ساتھ دو ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔ ان ایم او یوز کی اہم بات یہ ہے کہ جاپان پاکستان کو کسی قسم کا سود نہیں بلکہ گرانٹ کی صورت میں 7 اعشاریہ تین پانچ ارب روپے دے گا۔
اس کے علاوہ پاکستانی معیشت کی بہتری کے امکانات کیلئے جاپان کی جانب سے اچھی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
دورہ ایران کے دوران وزیراعظم عمران خان کے بیان پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم اپنی سرزمین کو دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ یہ انہوں نے بالکل درست بات کی ہے کیونکہ یہ ہماری واضح پالیسی ہے۔ وزیراعظم کے بیان سے پاکستان کا وقار دنیا میں بڑھے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بیان کا مفہوم جیسا بھی نکالنا چاہیں نکال سکتے ہیں، آپ ایک جملے کو اٹھا کر پوری کہانی نہیں گھڑ سکتے۔ پاکستان کی واضح ریاستی پالیسی ہے جس کے مطابق ہم چل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ اور طاقتیں ایسی ہیں جو پاکستان اور ایران کے درمیان غلط فہمیوں کو جنم دینا چاہتی ہیں کیونکہ ان کا ایک اپنا ایجنڈا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے بارڈر پر امن واستحکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی اور مغربی بارڈرز پر صورتحال سب کے سامنے ہے، اب ایران کیساتھ بارڈر پر غلط فہمیوں کو جنم دے کر کون سی پاکستان کی خدمت کرنا چاہ رہا ہے؟ صرف پوائنٹ سکورنگ کیلئے پاکستان کے مفادات کو داؤ پر لگانا کوئی قومی خدمت نہیں ہے۔
امریکا اور ایران کے معاملات پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں ایران کے ساتھ مالی معاملات بڑھانا آسان نہیں لیکن بھارت کے معاملے میں امریکا نے اسے چھوٹ دے رکھی ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن کا بہت ہی مناسب منصوبہ ہے، جسے ہم آگے بڑھا کر تعاون کر سکتے ہیں لیکن امریکی پابندیاں اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اگر یہ منصوبہ ہم نے آگے بڑھانا ہے تو اس کیلئے فنڈنگ درکار ہے لیکن پابندیوں کی وجہ سے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کے ساتھ موجودہ حالات میں تجارتی معاملات میں آگے بڑھنا آسان نہیں ہے لیکن ایک پڑوسی کی حیثیت سے ہمیں اپنے تعلقات کو ٹھیک رکھنا ہے۔
جرمنی اور جاپان کی ہمسائیگی کے بارے میں وزیراعظم کے دیے گئے ایک اور بیان کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں وہاں موجود نہیں تھا لیکن ہو سکتا ہے کہ ان کی زبان پھسل گئی ہو لیکن ہمیں ان کے اشارے کو سمجھنا چاہیے وہ کہہ رہے تھے کہ دنیا میں حالات بدلتے رہتے ہیں، ماضی کے حریف حلیف بھی بن جاتے ہیں۔ یورپ کے متعدد ایسے ممالک ہیں جنہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جنگیں لڑیں لیکن اپنی معاشی ضروریات کے تحت انہوں نے یورپی یونین بھی بنائی۔ وزیراعظم اسی تناظر میں ایک تاریخی حوالہ دے رہے تھے لیکن ہمارے یہاں بد قسمتی یہ ہے کہ میڈیا ہر چیز کو ایک منفی پہلو سے اٹھانا چاہتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپریل کے وسط میں بھارت کے ممکنہ حملے کی انفارمیشن تھی لیکن ابھی بھی خدشہ ہے کہ 19 مئی تک انتخابات کا مرحلہ جب تک مکمل نہیں ہوتا ہندوستان کی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کیلئے کچھ بھی کر سکتی ہے، ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
حکومتی وزرا کی تبدیلیوں پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں ہوا، ماضی میں بھی کابینہ میں تبدیلیاں اور ردوبدل ہوتی رہی ہے۔ ہر وزیراعظم کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ جب مناسب سمجھے وہ ردوبدل کر دے۔
سابق وزیر خارجہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا ہے کہ اسد عمر ناکام ہوئے، انہوں نے بہت مشکل حالات میں 8 ماہ تک ایسی پاکستانی معیشت کو سہارا دیا جو دیوالیہ کے قریب تھی، جو بگاڑ انھیں گزشتہ 10 سال کا ملا، انھیں درست کرنے میں انہوں نے درست اقدامات کیے، جس پر میں انھیں خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا۔