لاہور: (دنیا نیوز) چینی باشندوں سے پاکستانی خواتین کی شادیوں کا ڈراپ سین ہونے لگا۔ گوجرانوالہ کی مزید دو خواتین پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے واپس گھر پہنچ گئیں۔ فیصل آباد کی سمیرا کی بہن نے بھی حکام سے اپیل کی ہے، چین سے بہن کی واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
چینی باشندوں سے پاکستانی خواتین کی شادی کا معاملہ، گوجرانوالہ کی دو خواتین واپس گھر پہنچ گئیں۔ گوجرانوالہ کے علاقے فتو منڈ کی رہائشی ربعیہ نےژانگ شوچن سے یکم جنوری کو شادی کی تھی۔ شادی سے تین ہفتے بعد چین چلی گئی تھی۔ چین پہنچنے پروہ تشدد کا نشانہ بھی بناتا رہا، پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے پاکستان واپس پہنچی۔
چینی باشندے سے شادی کرنیوالی ردا کی کہانی بھی کچھ ایسی ہے، ردا نے بتایا کہ وہ چینی شہری سے شادی کے بعد اسلام آباد میں رہائش پذیر ہوئی جہاں وہ روز تشدد کا نشانہ بناتا تھا، جس کی وجہ سے وہ فرار ہو کر گھر پہنچ گئی اور چینی شوہر کے خلاف درخواست بھی دی۔
فیصل آباد کی نتاشا کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں، چینی لڑکے سے شادی کے بعد بربادی کا قصہ سنا دیا۔ اس کی والدہ نے دنیا نیوز سے گفتگو میں دعوی کیا کہ چین میں لڑکیوں سے غلط کام کروائے جاتے ہیں، اعضا بیچے جاتے ہیں، چینی شہری سے ہی شادی کرنے والی سائرہ نے بھی لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ سنہرے مستقبل کے خواب میں اپنی بیٹیوں کی زندگی برباد نہ کریں۔ نارووال کی ایشا اور سنیتا بھی ملتی جلتی دکھ بھری کہانی سناتی ہیں۔
فیصل آباد کی ایک اور لڑکی سمیرا کی بہن حمیار اسکی واپسی کیلئے حکام سے اپیل کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے سمیرا کی شادی کو 5 ماہ ہو گئے وہ چین جانے کے بعد بہت پریشان ہے، اس کی مدد کی جائے۔ غریب گھرانوں کی کئی لڑکیاں چینی باشندوں کے چنگل میں پھنس چکی ہیں جنہیں سہانے مستقبل کا خواب دکھا کر مبینہ مکروہ دھندے پر مجبور کیا گیا، اب ان شادیوں کے ڈراپ سین کا سلسلہ شروع ہوگیا۔