لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
عدالت عالیہ نے دونوں کو پانچ، پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔ پیر افضل قادری کی ضمانت پندرہ جولائی تک منظور کی گئی ہے۔ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔
خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو مظاہرے کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے دلائل مکمل ہونے پر 10 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
نومبر 2017ء میں جب تحریک لبیک کے کارکنوں نے راولپنڈی کے علاقے فیض آباد پر دھرنا دیا تھا تو اُس وقت بھی خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت درجنوں افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے افضل قادری اور خادم حسین رضوی کی ضمانت کی درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خادم حسین رضوی کی تقاریر کے بارے میں ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے گی جبکہ افضل قادری کی تقاریر سے متعلق بھی ٹرائل کورٹ ہی فیصلہ کرے گی۔
عدالت عالیہ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خادم حسین رضوی کے خلاف مزید انکوائری کی ضرورت ہے۔ درخواست گزار 54 سالہ شہری اور غیر صحت مند شخصیت ہے۔ پراسیکیوشن نے بھی درخواست گزار کی میڈیکل رپورٹ کی مخالفت نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ افضل قادری کی طبی بنیادوں پر 15 جولائی تک ضمانت کی جاتی ہے۔ افضل قادری 15 جولائی کو تمام میڈیکل ریکارڈ کے ساتھ عدالت کے روبرو پیش ہوں۔