اسلام آباد: (دنیا نیوز) جعلی بینک اکائونٹس سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جعلی بینک اکائونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز بہت بڑا جرم ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے بتایا کہ کریمنل کیسز تقریباً ختم ہو گئے، چند ہفتوں میں یہ مقدمات صفر رہ جائیں گے۔
نیشنل بینک راولپنڈی برانچ کے سینئراسسٹنٹ محمد انور کی جانب سے جعلی بینک اکائونٹس کھلوانے کے کیس کی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بینک کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزم نے مختلف برانچوں میں جعلی اکائونٹس کھول کر دھوکہ دیا، مظفرآباد برانچ سے بھی پیسے نکلوائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بینک والوں کی مرضی کے بغیر جعلی اکائونٹس نہیں کھل سکتے، ایک لاکھ کا اکائونٹ کھول کر اسے 9 لاکھ کا بنا دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 3 سال قید تو بہت کم دی گئی، جتنے بھی اکائونٹ کھلے سب کے اوپننگ فارم پرملزم کے دستخط تھے، جتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئیں ملزم ان میں ملوث تھا۔
چیف جسٹس نے ملزم کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ملزم کو بری کر دیں تا کہ وہ بینک میں دوبارہ جائے اور جو بچ گیا ہے وہ کام مکمل کرے۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کریمنل کیسز سے متعلق اہم ریمارکس دیئے ہوتے کہا کہ کریمنل کیسز تقریباً اب ختم ہو گئے ییں۔ اس ہفتے کے بعد صرف 100 اپیلیں رہ جائیں گی۔ نیب پراسیکیوٹرتمام کیسز کی ایک ساتھ تیاری کر لیں کیسز ختم ہونے والے ہیں۔