لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان میں ہونے والے ریلوے حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں، تحقیقات کے دوران کوئی قصوار پایا گیا تو اسے کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔ اگر میرے ضمیر پر کبھی بوجھ ہوا تو پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ میں استعفی دونگا تاہم ابھی اس کی ضرورت نہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ کسی کونہیں چھوڑیں گے چاہے کوئی عدالتی اسٹے لے، تین سے چاردن تک مکمل رپورٹ آجائے گی۔ صرف ایک ہی حل ہے کہ پھاٹک ختم کر کے سگنل لانا ہے۔ ہمارے دورے میں یہ پہلا ریلوے کا حادثہ تھا۔ 2014-15ء میں 79 ٹریفک حادثے ہوئے۔ 2016-17ء میں تقریباً 78 حادثے ہوئے۔ 2017-18ء میں 67 کےقریب حادثے ہوئے۔
شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ حادثوں میں بڑی وجہ موٹر سائیکل کا ٹرین کے سامنے آ جانا یا کسی ٹرین کسی صورت میں ڈی ریل ہو جاتی ہے۔ ان کا سدباب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ریلوے کے 2800 پھاٹک میں 1500 میں کوئی بندہ نہیں ہوتا، 2800 پھاٹک ختم ہونے جا رہے ہیں، فینسنگ ہو گی، ایم ایل ون منصوبہ مکمل ہو گیا تو ملک بھر کے 13 ہزار پل ہیں جو نالوں پر یا دیگر مقامات پر ہیں جن پر سے لوگ گزرتے ہیں۔
شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ ایم ایل ون میرا خواب ہے، چارارب ایم ایل ون کے لیے ملے ہیں۔ فریٹ پرزیادہ توجہ دے رہے ہیں، ہم نے ریلوے کی آمدن کوبڑھایا ہے۔ اس وقت 136 مسافر ٹرینیں چل رہی ہیں جن میں 55 فریٹ ٹرینیں چل رہی ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے کا مزید کہنا تھا کہ حکومت جب سے آئی ہے ہم نے ساٹھ لاکھ مسافروں کی تعداد کوبڑھایا ہے، اس تعداد ایک کروڑ کرنا ہمارا ٹارگٹ ہے، مسافروں کی تعداد بڑھنے سے 10 ارب روپے زیادہ کمائے ہیں، ریلوے میں چارارب کا خسارہ کم کیا ہے۔