لاہور: (دنیا نیوز) برطانوی صحافی ڈیوڈ روز، شہباز شریف فیملی کی مبینہ منی لانڈرنگ سے متعلق اپنی خبر پر ڈٹ گئے، کہتے ہیں شریف فیملی کے پاس منی لانڈرنگ کے الزامات غلط ثابت کرنے کے لئے کچھ نہیں۔ عمران خان سے گزشتہ سال مئی میں الیکشن تیاری کے دوران ملاقات ہوئی۔ ڈی ایف آئی ڈی کا تردیدی بیان مضحکہ خیز ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعلی پنجاب نے زلزلہ متاثرین کے لئے دی گئی 50 کروڑ پاؤنڈ برطانوی امداد میں سے لاکھوں پاؤنڈ خورد د برد کئے، دوسری طرف برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے ڈیلی میل کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے برطانوی ٹیکس گزاروں کے پیسے کو صحیح جگہ استعمال کیا گیا۔
منی لانڈرنگ کا ہنگامہ، برطانوی صحافی ڈیوڈ روز اپنی خبر پر قائم، لندن میں دنیا نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے برطانوی صحافی نے کہا کہ شریف فیملی کے پاس منی لانڈرنگ کے الزامات غلط ثابت کرنے کے لئے کچھ نہیں۔ عمران خان سے 2019 میں ملا ہی نہیں بلکہ گزشتہ سال مئی میں ملا قات ہوئی جب عمران خان الیکشن کی تیاری میں مصروف تھے۔
ڈیوڈ روز نے بتایا کہ گزشتہ سال جب انہوں نے پینٹ ہاؤس پائیریٹس سے متعلق خبر دی تھی جس میں نواز شریف کا نام آیا تھا کہ انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے دو ملین پاؤنڈز کی جائیداد لندن میں خریدی، شہبازشریف عدالت میں جائیں، یہ ان کا اپنا معاملہ ہے، ڈی ایف آئی ڈی کا تردیدی بیان مضحکہ خیز ہے، میں اسے سنجیدگی سے نہیں لیتا۔
برطانوی اخبار نے اپنی خبر میں یہ دعوی ٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعلی ٰ پنجاب نے زلزلہ متاثرین کے لئے دی گئی 50 کروڑ پاؤنڈ برطانوی امداد میں سے لاکھوں پاؤنڈ خورد برد کئے، رقم لاہور سے برمنگھم اور پھر خاندان کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی۔ شہباز شریف اور فیملی کی منی لانڈرنگ کا اعتراف گرفتار برطانوی شہری آفتاب محمود نے کیا۔
اخبار نے یہ دعوی بھی کیا کہ شہباز شریف کے داماد کو 10 لاکھ پاؤنڈ دئیے گئے، 2003 میں شہباز شریف فیملی کے اثاثے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ تھے جو 2018 میں بڑھ کر 20 کروڑ پاؤنڈ ہو گئے۔
رپورٹ میں شریف فیملی کیلئے منی لانڈرنگ کرنے والے شاہد رفیق کا بھی ذکر ہے، اس نے بتایا کہ لاہور میں برطانوی شہری آفتاب محمود کے دفتر نے حکومتی پراجیکٹس سے کک بیکس اور کمیشنز کا پیسہ حاصل کیا۔ پیسہ ایک کیش بوائے کی مدد سے پہنچایا گیا۔ گرفتار شاہد رفیق کا کہنا تھا کہ اسے نہیں معلوم یہ پیسہ کہاں سے آیا۔
ڈیلی میل کے مطابق برطانوی سیکرٹری داخلہ شہباز فیملی کے ارکان کی ممکنہ پاکستان حوالگی کیلئے مذاکرات کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سلمان شہباز نے الزامات کو سیاسی انتقام قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
ادھر برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے ڈیلی میل کی خبرکی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ برطانوی ٹیکس گزاروں کے پیسے کو صحیح جگہ استعمال کیا گیا، برطانوی رقم کو فراڈ سے محفوظ رکھا گیا۔
برطانوی ادارے کے مطابق ڈیلی میل نے اپنی خبر کے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کئے، رقم زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی تعمیر کیلئے دی گئی۔ ڈی ایف آئی ڈی کے مطابق تمام کاموں کے بعد آڈٹ کیا گیا، پیسہ وہیں استعمال ہوا جس کیلئے دیا گیا تھا۔
زلزلہ زدگان کیلئے امدادی رقم ایرا کو دی گئی تھی، خبرکے مطابق شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ امداد میں سےشاید کوئی پیسہ چوری ہوا ہے تاہم شہزاد اکبراس چوری کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکے۔