لاہور: (دنیا نیوز) حمزہ شہباز شریف کی توہین عدالت درخواست پر نیب نے جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا۔ نیب کے جواب میں شہباز شریف خاندان کے اثاثوں کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں. نیب کے مطابق حمزہ شہباز کے 388 ملین کے اثاثے انکے آمدن کے ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے۔
حمزہ شہباز کی توہین عدالت کی درخواست پر ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا ہے، نیب کے جواب کے مطابق 1999 میں شہباز شریف خاندان کے کل اثاثے 50 ملین کے قریب تھے۔ حمزہ شہباز نے پہلی مرتبہ 2001 میں اپنے 22 ملین کے اثاثے ظاہر کیے، سال 2017 میں حمزہ شہباز کے اثاثوں کی مالیت 411 ملین سے بھی زائد پائی گئی، حمزہ شہباز کے اثاثوں میں 388 ملین کا اضافہ انکے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا۔
نیب کے جواب کے مطابق حمزہ شہباز کو 208 ملین کی رقم سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کی بنائی جانے والی کمپنیوں سے ملی۔ شریف فیملی کی کمپنیاں 2 بلین کی انوسٹیمنٹ سے بنائی گئیں، 2 بلین سلمان شہباز اور نصرت شہباز کے اکاونٹس میں منتقل ہوئے، 308 ملین کے اثاثے حمزہ شہباز کے زرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے اور آمدن سے زائد اثاثوں کے ساتھ منی لانڈرنگ بھی کی گئی ہے۔
نیب نے اپنے تحریری جواب یہ بھی کہا ہے کہ حمزہ شہباز کو بیرون ممالک سے آنے والی رقوم کے بارے میں پوچھا گیا لیکن حمزہ شہباز تسلی بخش جواب نہ دے سکے، حمزہ شہباز نے زیادہ تر اہم سوالات کے جوابات دینے سے انکار کر دیا. نیب کے مطابق حمزہ شہباز کے ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے، سلمان شہباز پہلے ہی ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔
نیب کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ادارے کی جانب سے توہین عدالت نہیں کی گئی، نیب عدالتوں کے احکامات پر من و عن عمل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ نیب نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ عدالت حمزہ شہباز کی توہین عدالت کی درخواست مسترد کرے، لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ 25 اپریل کو حمزہ شہباز کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرے گا۔