لاہور: (محمد اشفاق) نیب لاہور نے حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر ملز، صاف پانی کرپشن اور منی لانڈرنگ کیس میں تفصیلی جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب میں کہا حمزہ شہباز نے 2001 میں 2 کروڑ 20 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے جو 2017 میں 41 کروڑ 10 لاکھ روپے ہو گئے، وہ 38 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے جائز ثابت نہیں کر سکے، علاوہ ازیں انہوں نے 18 کروڑ روپے بیرون ملک سے آمدن ظاہر کی جو جعلی ثابت ہوئی، اس طرح حمزہ شہباز کے مہنگے اثاثے اور فیکٹریاں ان کے ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں۔
جواب میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز نے ان ذرائع کو چھپانے کیلئے منی لانڈرنگ کی۔ جواب کی مزید تفصیل کے مطابق شہباز شریف کی فیملی کو وراثت میں صرف رمضان شوگر ملز ملی لیکن حمزہ شہباز نے بھائی سلمان شہباز اور والدہ نصرت شہباز کیساتھ ملکر 11 فیکٹریاں لگائیں، 1999 میں شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی کل مالیت 5 کروڑ تھی جو 2008 میں 68 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی جو ان کے معلوم ذرائع سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی طرح شہباز فیملی کے 2017 میں اثاثے 3.3 ارب روپے ہو گئے جس کے ذرائع معلوم نہیں ہو سکے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے مزید بتایا کہ حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں 2005 سے 2008 تک 18کروڑ روپے بیرون ملک سے منتقل ہوئے لیکن وہ ان کا جواب نہیں دے سکے۔ نیب نے حمزہ شہباز اور فیملی کی کمپنیوں، شیئرز سے متعلق تفصیلات بھی جمع کرائی ہیں۔ یورپین ایشین ٹریڈنگ کارپوریشن میں حمزہ، سلمان شہباز، ربیعہ عمران، میاں ٹریڈنگ پرائیویٹ میں حمزہ، سلمان ، نصرت، طارق دستگیر، عابد رسول، شریف فرید ملزمیں حمزہ، سلمان، طارق دستگیر، عابد رسول، رمضان انرجی لمیٹڈ میں حمزہ، سلمان، نصرت، طارق دستگیر شیئرز ہولڈر ہیں جبکہ نوبل انرجی لمیٹڈ اور شریف فرید ملز بھی رمضان انرجی لمیٹڈ میں شیئرزہ ولڈر ہیں۔
نیب نے صاف پانی کرپشن کیس کے حوالے سے جواب میں کہا حمزہ شہباز نے بغیر کسی عہدے کے کمپنی اجلاس کی صدارت کی، ان کی میٹنگ میں موجودگی سے منصوبے کے ٹھیکوں پر اثر انداز ہونے کے شواہد ملے ہیں، حمزہ شہباز نے صاف پانی کرپشن کیس میں اختیارات سے تجاوز کیا، نیب نے کہا حمزہ شہباز نے رمضان شوگرملز کو فائدہ پہنچانے کیلئے نالہ تعمیر کرایا، یہاں بھی اختیارات سے تجاوز کیا، نالہ کی تعمیر پر 21 کروڑ روپے خرچ ہوئے جو قومی خزانے کو نقصان پہنچا، نالہ کی تعمیر سے قبل جعلی سروے بھی کرایا گیا۔