سابق حکمرانوں کے نجی دوروں پر اخراجات وصول کرنیکا فیصلہ

Last Updated On 26 July,2019 10:06 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق حکمرانوں سے 2008ء سے 2018ء تک نجی دوروں پر ہونے والے اخراجات وصول کیے جائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تب پی آئی اے آخری سانسیں لے رہا تھا۔ قومی ایئر لائن کو ذاتی ایئر لائن سمجھ کر بے دریغ استعمال کیا گیا۔ 45 پروازیں ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرکے قومی خزانے کو 950 ملین کا نقصان پہنچایا گیا جبکہ 2012ء سے 2017ء تک 50 وی آئی پی پروازیں چلائی گئیں، ان پروازوں پر ایک ارب 6 کروڑ روپے ضائع کئے گئے۔

فردوس عاشق اعوان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ظل سبحانی کئی ماہ علاج کیلئے لندن میں رہے، پی آئی اے کا طیارہ اس دوران لندن میں کھڑا رہا، لندن میں موجود طیارے پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔ اپنے خاندانوں کے ساتھ قومی خزانے سے عیاشیاں کی گئیں۔ حج اور عمرے پر جانے والوں کا خرچہ بھی قوم برداشت کرتی رہی۔

میڈیا سے گفتگو میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پی آئی اے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ موجودہ دور حکومت میں پی آئی اے کے اخراجات میں 20 فیصد کمی آئی۔ قومی ایئر لائن ایک سال بعد خسارے سے نکل کر آمدن کی طرف جائے گی۔ قیادت سچی اور ایماندار ہو تو اداروں کو بحران سے نکال سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق حکمرانوں سے 2008ء سے 2018ء تک نجی دوروں پر ہونے والے اخراجات وصول کیے جائیں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان سے پیسہ واپس لیا جائے، ان کو سب کو بل بھیجیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کسی غیر آئینی عمل کو ہم شروع نہیں کرنے جا رہے تاہم جہاں اپوزیشن اداروں پر عدالتوں پر حملے کریں گے تو حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ادوار میں پی آئی اے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، قومی ایئرلائن کو ذاتی ایئرلائن سمجھ کر بے دریغ استعمال کیا گیا، انہوں نے پی آئی اے کو چنگ چی بنا کر رکھ دیا، انہوں نے جو حال پی آئی اے کا کیا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے یونین کے ذریعے پی آئی اے کو لوٹا، پی آئی اے کے 33 دفاتر یونین کے قبضے میں تھے، من پسند افراد کی ڈیوٹیاں ان کی مرضی کے مطابق لگائی جاتی رہیں، یونین کے عہدیدار کیبن کریو کی ڈیوٹیاں خود لگاتے رہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے میں سیاسی بنیادوں پر بلا جواز بھرتیاں کی گئیں، 250 ملازمین بغیر کام کے ان کے دفاتر میں بیٹھے رہتے تھے۔

 

Advertisement