اسلام آباد: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر پارلیمنٹ میں بھارتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
دنیا نیوز کے مطابق منظور کی گئی متفقہ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بھارتی غیرقانونی اقدام کی بھرپورمذمت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیرکا کوئی یکطرفہ حل قابل قبول نہیں، کشمیرعالمی طورپرتسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔
متفقہ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو، شہریوں پرپابندی ناقابل قبول ہے، مسئلہ کشمیرکا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ہی ممکن ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں۔ پاکستان کی حکومت اورعوام کشمیری بہن، بھائیوں کی تحریک آزادی میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
متن کے مطابق ایل اوسی پربھارتی فوج کا کلسٹربموں کا استعمال قابل مذمت عمل ہے، مقبوضہ کشمیرمیں شہریوں پرعائد پابندیاں فوری طورپر اٹھائی جائیں۔ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرکمیشن تشکیل دے۔
متفقہ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرکا آبادیاتی ڈھانچہ تبدیل کرنے سے باز رہے۔ مقبوضہ علاقے سے مقامی افراد کی جبری بے دخلی جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے، بھارت کے جارحانہ اقدامات سے علاقائی امن واستحکام کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے، پاکستانی عوام اور مسلح افواج کسی بھی بھارتی مہم جوئی کے مقابلے کے لیے تیارہیں۔
متفقہ قرارداد منظور کرنے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
متفقہ قرار داد کشمیر کمیٹی کے چیئر مین سیّد فخر امام نے پڑھی، قرار پڑھنے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔ آرٹیکل 35 اے اور 371 کو مسترد کرتے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور کلسٹر بمباری کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت نے آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔
قرارداد پڑھنے کے دوران ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے بھی لگے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاسی اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ایوان نے اتحاد کا ثبوت دیا۔
مقبوضہ کشمیر کے اہم مسئلے پر مشترکہ اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد بھارت کے لیے مکے کا نشان اور اتحاد کا پیغام ہوگا۔ ہمارے سیاسی اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ایوان نے اتحاد کا ثبوت دیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ایک فیصلے سے کشمیری عوام اور قیادت کو یکجا کر دیا ہے۔ کشمیری رہنما محبوبہ مفتی بھی اعتراف کر رہی ہیں کہ ہمارے بڑوں سے تاریخی غلطی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جواہر لعل نہرو نے کئی بار کشمیریوں سے معاملہ حل کرنے وعدہ کیا تھا لیکن مودی سرکار نے اپنے ہی لیڈر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ حال ہی میں بھارت کے اپوزیشن رہنما چدم بھرم نے اہم بیان میں پانچ اگست کو تاریخ کا سیاہ ترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ بتائے گی، مودی کا فیصلہ بہت بڑی حماقت ہے۔