اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت کی ’ناں‘ کو ’ہاں‘ میں تبدیل کرنے کیلئے اس پر دباؤ ڈالے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ اگر جنگ کے شعلے بھڑکے تو بھارت سمیت پورا خطہ لپیٹ میں آ جائیگا۔ سلامتی کونسل کے تمام ارکان مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کریں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ دروغ گوئی سے کام لیا۔ بھارت کو جلد مقبوضہ کشمیر پر مذاکرات شروع کرنے چاہیں۔
صدر آزاد کشمیر سردار مسعود کا کہنا تھا کہ بھارت لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اشتعال انگیزی سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے کوشاں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک بھارت ریکارڈ تعداد میں ایل او سی کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ 2019ء بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کا بدترین سال رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی مجموعی تعداد 7 لاکھ 90 ہزار ہو چکی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے حالیہ عرصے میں 10 ہزار سے زائد فوجی کشمیر بھیجے جا چکے ہیں۔
سردار مسعود نے کہا کہ بھارت میں تشدد اور انتہا پسندی کی لہر جاری ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کو کبھی گاؤ ماتا اور کبھی کسی اور معاملے پر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا حق راہے دہی مانگ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں تمام جماعتیں حربوں کے خلاف برسر پیکار ہیں لیکن بھارت کی انتہا پسندی کی وجہ سے مقبوضہ وادی اور دیگر علاقے جنگ کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔
صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں خوف وہراس کی فضا پیدا کر رکھی ہے۔ متنازع علاقوں سے کشمیریوں کی بے دخلی کی مذمت کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی 60 فیصد سے کم کرکے 33 فیصد کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تحت زبردستی آبادیوں کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے۔ بھارت ماضی میں بھی لاکھوں کشمیریوں کو بے دخل کر چکا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں پنڈت اور فوجی کالونیاں بنا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادیوں کے تناسب کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بھارت کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی شملہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔