اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کے استعمال کا مسئلہ حل کرنے کا بیڑا اٹھا لیا۔ انہوں نے کہا آئندہ فل کورٹ ریفرنس تک مسودہ تیار کرلیا جائے گا، از خود نوٹس کے مسئلہ کو ہمیشہ کیلئے حل کر لیا جائے گا، ازخود نوٹس پر عدالتی گریز زیادہ محفوظ اور کم نقصان دہ ہے۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اپنے گھر کو درست کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کرے گی، آئندہ فل کورٹس ریفرنس تک ازخود نوٹس کے استعمال کا مسودہ تیار کرلیا جائے گا اور اس معاملے کو بھی ہمیشہ کیلئے حل کر لیا جائے گا، سو موٹو کا اختیار قومی اہمیت کے معاملے پر استعمال کیا جائے گا، کسی کے مطالبے پر لیا گیا نوٹس ازخود نوٹس نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو مشکل ترین کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین صدر مملکت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کونسل کو کسی جج کے کنڈکٹ کی تحقیقات کی ہدایت کرے، سپریم جوڈیشل کونسل اس طرز کی آئینی ہدایات سے صرف نظر نہیں کرسکتی۔ اٹارنی جنرل انورمنصور نے زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی ہونے پر سپریم کورٹ کی کار کردگی کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 ستمبر 2019 تک41 ہزار 553 زیر التواء مقدمات میں سے 19791 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔