لاہور: (ویب ڈیسک) اردن کے ایک تھنک ٹینک نے وزیراعظم عمران خان کو ’’مین آف دی ایئر‘‘ قرار دیدیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’عرب نیوز‘‘ کے مطابق رائل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک اسٹڈیز نے 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست جاری کی ہے۔ اردن کے تھنک ٹینک نے وزیراعظم عمران خان کو "مین آف دی ایئر" قرار دیا ہے، فہرست میں عمران خان دنیا کے 16 ویں بااثر مسلمان ہیں جبکہ فلسطین سے تعلق رکھنے والی کانگریس رکن راشدہ طالب "ویمن آف دی ایئر" قرار پائیں۔ ۔
پروفیسر ایس عبد اللہ شیلفر جو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں امریکی یونیورسٹی میں استاد ہیں کا کہنا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کی میں نے ہمیشہ خوبصورتی اور شدید مسابقتی کھیل کے امتزاج کے لیے تعریف کی ہے اس میں عمران خان نے بڑا نام کمایا ہے، جس کی مثال 1992ء میں کرکٹ کا ورلڈکپ جیتنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی فنڈ ریزنگ مہم کو بھی سراہتا ہوں، جس کے بعد انہوں نے ایک بڑا کارنامہ دیتا ہوئے کینسر کا ہسپتال بنایا جس کا نام شوکت خانم ہسپتال رکھا۔ یہ بہت بڑی بات ہے کیونکہ ان کی والدہ کینسر کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئیں تھیں۔ اس ہسپتال کی تعمیر کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا۔ یہ وہ ہسپتال ہے جہاں 75 فیصد لوگ اپنا فری علاج کراتے ہیں۔
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ ان کا اپنا کردار اس وقت بھی بڑھ کر سامنے آیا جب انہوں نے وزارتِ عظمی کا حلف اٹھایا اور بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی۔ 22 سال کی جدوجہد کے بعد ایک عہدے پر آنا اور فوری طور پر مذاکرات کی دعوت دینا بہت بڑی بات ہے۔
ایس عبد اللہ شیلفرکا کہنا تھا کہ 500 مسلمانوں کی فہرست میں اسی وجہ ان کا نمبر 16 واں ہے۔ وہ خطے میں امن چاہتے ہیں اس کے لیے اگست 2018ء میں انہوں نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے قبل بھارتی وزیراعظم کو مذاکرات کی دعوت دی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر مودی کی طرف سے ایک قدم آگے بڑھایا گیا تو میں دو قدم آگے بڑھائوں گا۔ مسئلہ کشمیر کے باوجود وہ ہمسایوں کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں، جس میں تجارت کا فروغ اور غربت کا خاتمہ بڑی مثال ہے۔ اس کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے انتظار نہیں کیا، ستمبر 2018ء کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دونوں ممالک کے وزرائے خا رجہ کی ملاقات ہونی تھی جو بھارت کی طرف سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ ہو سکی۔
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی طرف سے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد خط لکھے، جس میں کہا گیا تھا کہ آئیں امن کیلئے مذاکرات کریں، جس کے جواب میں بھارتی وزیراعظم کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ میرے نزدیک یہ ان کی سب سے بہترین کاوش تھیں جو ان کی جانب سے کی گئیں۔