اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور ایم این اے خورشید شاہ کے خلاف نیا کیس کھول دیا۔
دنیا نیوز کے مطابق نیب نے خورشید شاہ کیخلاف نیا کیس کھولتے ہوئے نئی تحقیقات شروع کر دی ہیں، نئی تحقیقات پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کی ریگولرائزیشن پر شروع ہوئیں، نیب نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔
ذرئاع کے مطابق گریڈ ایک سے پندرہ تک کے غیرقانونی طریقے سے بھرتی ملازمین کا بھی ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، ملازمین کی بھرتی کے طریقہ کار پر بھی رائے مانگ لی گئی ہے۔
ادارے کی طرف سے اسٹبلشمنٹ کو لکھے گئے میں کہا گیا کہ کابینہ کے فیصلوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں پہلے ہی گرفتار کیا ہوا ہے، چند روز قبل نیب سکھر کے کیس میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے انہیں بنی گالا سے حراست میں لیا تھا۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا، ان پر کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کیلئے ایمنٹی پلاٹ غیر قانونی طور پر اپنے نام کرانے کا الزام ہے۔
نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ نے ہوٹل، پیٹرول پمپس اور بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی داروں کے ناموں پر بنائے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی نے شدید ردعمل دیا تھا اور اسے اپوزیشن کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ حکومت نے خورشید شاہ کو گرفتار کر کے بہت ہی غلط قدم اٹھایا ہے اگر کوئی تحقیقات بھی تھیں تو خورشید شاہ ملک سے بھاگے تو نہیں جا رہے تھے۔ خورشید شاہ کو گرفتار کرکے حکومت نے غلط اقدام کیا۔
پی پی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو اطلاع دیے بغیر خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا گیا، اس ملک میں کوئی تو قانون ہو،کس کا قانون چل رہا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، بہت سارے وفاقی وزراء پر انکوائریز چل رہی ہیں لیکن ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، جو بھی حکومت پر تنقید کرتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ جس شخصیت کا بھی تعلق اپوزیشن سے ہوتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن اس طرح کے احتساب سے پیپلز پارٹی کو نہیں ڈرایا جاسکتا۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی۔ خورشید شاہ 2013 سے 2018 تک قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی رہے ہیں۔