اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا تاحال فیصلہ نہ ہوسکا، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی زیر صدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا دوسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا۔
کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کا پہلا دور پونے تین گھنٹے جاری رہا، نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے پر دوبارہ مشاورت کی گئی مگر پھر بھی کمیٹی نام نکالنے پر متفق نہ ہوسکی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے وکیل منور دُگل کی خدمات حاصل کیں جو کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے، وکیل منورد گل نے کمیٹی کے سامنے قانونی پہلوؤں پر دلائل دیئے۔
سیکرٹری صحت پنجاب نے سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق تین رپورٹس پیش کیں۔ میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے کہا کہ نیب نواز شریف سے متعلق اپنا واضح موقف پیش کرے، جس پر نیب نے کہا انسانی بنیادوں پر نواز شریف کے بیرون ملک علاج پر اعتراض نہیں۔
اس سے پہلے نیب نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ وزارت داخلہ کے حوالے کر دیا تھا۔ وزارت داخلہ کو جوابی خط میں نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف سزا یافتہ قیدی اور چودھری شوگر ملز کیس میں زیرتفتیش ہیں، انسانی بنیادوں پر نواز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کی تاہم ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی حمایت کرتے ہیں نہ ہی مخالفت، نیب کے کئی ملزموں کے نام وفاقی حکومت نے پوچھے بغیر نکالے، اس لئے نواز شریف کی درخواست پر بھی وزارت داخلہ از خود فیصلہ کرے۔
لندن کے ایک نجی ہسپتال میں بھی نواز شریف کو داخل کرانے کے انتظامات مکمل ہیں۔ وزیراعظم کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج ہو گا لیکن اس ایجنڈے میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ شامل نہیں ہے البتہ سمری کابینہ کو بھجوائے جانے کا امکان ہے۔