اسلام آباد: (دنیا نیوز) اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ نے گریڈ 21 کے 23 افسران کو گریڈ 22 میں ترقی کی منظوری دیدی، آئی جی سندھ کلیم امام، سیکرٹری ہیلتھ اللہ بخش اعوان، سپیشل سیکرٹری داخلہ میاں وحید الدین اور چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر ترقی پانے والوں میں شامل ہیں جبکہ ترقی پانے والے افسران میں رشوت الزامات کا سامنا کرنے والے افسران بھی شامل ہیں۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ کا اجلاس ہوا۔ جس میں 23 افسروں کی گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی کی منظوری دیدی۔
ذرائع کے مطابق انفارمیشن گروپ کی زاہدہ پروین کو گریڈ 22 میں ترقی کی منظوری دیدی گئی۔ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس میں ترقی پانے والوں میں شاہد گل، محمد اکرم، فرخ احمد حامدی شامل ہیں،.پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 11 اور پولیس سروس کے 5 افسران کو گریڈ 22 میں ترقی کی منظوری دی گئی۔
پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے ڈاکٹر اللہ بخش ملک، فضیل اصغر، افضل لطیف، پرویز عباس، علی رضا ، جاوید اکبر، بابر حیات، میاں وحید الدین، علی شہزادہ، داؤد احمد، انعام اللہ دریجو شامل ہیں۔
پولیس سروس کے محمد طاہر، شعیب دستگیر، فیصل شاہکار، کلیم امام اور مشتاق احمد مہر ترقی پانے والوں میں شامل ہیں۔ ترقی پانے والوں میں آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام، سپیشل سیکرٹری داخلہ میاں وحیدالدین، سیکرٹری ہیلتھ اللہ بخش ملک اور چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر بھی ترقی پانے والوں میں شامل ہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ ڈویژن افضل لطیف، ایڈیشنل سیکرٹری وزیراعظم افس محمد شہزادہ، ایم ڈی پولیس فاونڈیشن شعیب دستگیر، کمانڈنٹ نیشل پولیس اکیڈمی محمد طاہر ترقی پانے والوں میں شامل ہیں۔
دوسری جانب ترقی پانے والے افسران میں نیب کے ملزم افسران بھی شامل ہیں، حارث سٹیل ملز کیس میں رشوت الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو بھی ترقی دے دی گئی، فضیل اصغر کو بھی گریڈ 22 میں ترقی دے دی گئی، شیخ افضل نے فضیل اصغر پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا۔ نیب کے ملزم میاں وحید الدین کو بھی گریڈ 22 میں ترقی دے دی گئی۔