اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے لیکن بار کونسل کی مخالفت اور احتجاج کے باعث وہ دلائل نہ دے سکے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف ریاض حنیف راہی کی درخواست پر سماعت کی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ سابق وفاقی وزیر فروغ نسیم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل کے طویل دلائل کے بعد فروغ نسیم نے روسٹرم پر آ کر بات کرنا چاہی تو پاکستان بار کونسل کے نمائندوں نے مخالفت کی اور کہا کہ فروغ نسیم کا وکالت کا لائسنس معطل ہے، اس لئے وہ دلائل نہیں دے سکتے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی فروغ نسیم کو بلایا ہی نہیں، ان کی باری بعد میں آئے گی۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ فروغ نسیم اپنا مسئلہ حل کرلیں، کہیں کل آپ کے مختار نامے پر پورا وقت نہ گزر جائے۔ اس موقع پر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ان کا لائسنس بحال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فروغ نسیم کا بطور وزیر قانون وانصاف استعفیٰ منظور، نوٹیفیکیشن جاری