اسلام آباد: (طارق عزیز) مسلم لیگ ن نے مارچ تک خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کے تحت 25 دسمبر کو اسلام آباد سمیت دیگر بڑے شہروں میں مرکزی یا صوبائی سطح پر کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی۔
مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال کی گرفتاری، شہباز شریف کی ملک میں عدم موجودگی کے باعث جلسے جلوسوں کا شیڈول منسوخ کیا گیا۔ جنوری اور فروری میں بالترتیب پارٹی ورکرز کنونشن اور اوورسیز کنونشن کا انعقاد ہونا تھا، مرکزی لیڈر شپ کی عدم موجودگی اور پارٹی پالیسی کے تحت یہ پروگرام بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
مارچ کے بعد مسلم لیگ ن دوبارہ احتجاجی جلسے جلوسوں کا شیڈول ترتیب دیگی، پارٹی کے خاموش رہنے کی حکمت عملی کے تحت مریم اورنگزیب ڈیڑھ ماہ کے ذاتی دورے پر آسٹریلیا روانہ ہوگئی ہیں، ن لیگ کے پی کے جنرل سیکرٹری، قومی اسمبلی میں چیف وہیپ بھی امریکا اور دیگر ممالک کے ذاتی دورے پر ہیں۔ پارٹی صدر شہباز شریف کے قریبی رہنما عطاء اللہ تارڑ بھی لندن روانہ ہوگئے ہیں۔
پارٹی پالیسی کے تحت ہی پرویز مشرف کیخلاف سزائے موت کے فیصلے پر ن لیگ نے بھرپور ردعمل دینے سے گریز کیا، سینیٹر پرویز رشید کے سوا کسی لیڈر نے مشرف کے فیصلے پر بات نہیں کی۔ مسلم لیگ ن کی ملک میں موجود قیادت صرف پارلیمنٹ کی حد تک کردار ادا کرے گی، 2020 کے تیسرے ماہ کے بعد مسلم لیگ طے شدہ حکمت عملی کے تحت سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کرے گی۔