پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے گزشتہ دورِحکومت میں شروع ہونے والے میگا منصوبے بی آر ٹی پر 6 ماہ میں صرف 6 فیصد کام ہوسکا، فنڈز کی تاخیر کے باعث کام سست روی کا شکار ہوگیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کا پشاور میں میگا منصوبہ بی آر ٹی ابتداء ہی سے تنازعات اور مسائل کا شکار ہے، ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں میں تاخیر سے کام بھی سست روی کا شکار ہوا، حکومت نے ایشئین ڈیویلپمنٹ بینک سے مںصوبے کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ بھی کیا، میگا پراجیکٹ پر لاگت کا ابتدائی تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا تھا جو اب تقریبا 68 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
سال کے اختتام پر پشاور ہائیکورٹ کے احکامات پر ایف آئی اے نے بی آر ٹی کی تحقیقات کا آغاز کر دیا جبکہ صوبائی حکومت نے تحقیقات رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے رجوع اپنا موقف سامنے لانے کے لئے کیا گیا۔ بی آر ٹی کے مکمل ہونے کے بعد بھی شہریوں کو فوائد حاصل نہیں ہوں گے، عوام کو کسی قسم کی سبسڈی نہیں دی جائے گی، فی کلو میٹر 5 روپے کے حساب سے کرایہ وصول کیا جائے گا۔