اسلام آباد: (دنیہا نیو) سپریم کورٹ نے حکومت کو نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاملے کو زیادہ طول نہ دیا جائے، حکومت نے آرڈیننس لا کر نیب کے پر کاٹ دیئے۔
سپریم کورٹ میں کرپشن کی رقم کی رضا کارانہ واپسی ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا عدالت نے دفعات غیر آئینی قرار دیں تو نیب فارغ ہو جائے گا، کیا حکومت چاہتی ہے نیب کے قانون کو فارغ کر دیں ؟ نیب کا قانون ہے پہلے انکوائری پھر تحقیقات، 200 گواہ بنیں گے، اس طرح ملزم کیخلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا، کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ امید ہے حکام نیب قانون سے متعلق مسئلہ حل کرلیں گے، فاروق نائیک نیب قانون میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرچکے، حکومت سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، 3 ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو کیس کا فیصلہ کریں گے، سپریم کورٹ نیب کو پلی بار گین سے روک چکی، پارلیمنٹ میں قانون سازی تک اختیار استعمال نہیں ہوگا، نیب قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، نیب میں تو 10، 10 سال کیس پڑے رہتے ہیں۔