اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے سندھ واٹر کمیشن تحلیل کرنے کے لئے سارا ریکارڈ چیف سیکرٹری سندھ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ میں صاف پانی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آر او پلانٹس سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے، ایک بھی آر او پلانٹ نہیں لگا، سب پیسے ہڑپ کر دئیے گئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب والوں کو علم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے، کیوں نہ ان پر جرمانہ عائد کریں، نیب تفتیشی افسر ان میں تحقیقات کی اہلیت ہی نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اب تک نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح کتنی ہے ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ 70 فیصد ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ 2 سال میں ریفرنس بناتے ہیں اور 10، 10 سال آدمی کو رگڑتے رہتے ہیں، 4 گواہان کی جگہ نیب مقدمے میں 200 گواہ بنا لیتا ہے، ایک سال میں مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہیے، 6، 6 سال گزر جاتے ہیں۔
عدالت نے کراچی سندھ کول اتھارٹی کیس اور صاف پانی کیس کو یکجا کرتے ہوئے نیب سے کول مائننگ پر 158 ارب روپے کے اخراجات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے مقدمات سے متعلق ریفرنس ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔