مودی کو پاکستان مخالف بخار چڑھنے کی اصل وجوہات کیا ہیں ؟

Last Updated On 31 January,2020 09:15 am

لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جوں جوں اندرونی محاذ پر غیر مستحکم ہوتے جا رہے ہیں اور ان کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف رد عمل کا سلسلہ بڑھ رہا ہے، توں توں وہ پاکستان پر برستے دکھائی دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے اب جنگ ہوئی تو سات سے دس دن میں اسے شکست سے دو چار کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان پر دو فضائی حملوں کے نتیجہ میں نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ خود بھارت میں امن پیدا ہو گیا ہے اور دہائیوں پرانا مسئلہ کشمیر حل ہو گیا ہے۔

مودی کے بیانات کو حقیقت پسندانہ تجزیہ کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ نریندر مودی آخر بھارت پر پاکستان کا بخار سوار کر کے چاہتے کیا ہیں ؟ کیا بھارت پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی پوزیشن میں ہے ؟ اور یہ کہ پاکستان اس مرحلہ پر کہاں کھڑا ہے ؟ بھارتی جارحیت کے جواب کی کس حد تک اہلیت رکھتا ہے ؟ نریندر مودی کے اس دعویٰ میں کتنی صداقت ہے کہ برسوں پرانا متنازعہ ایشو کشمیر حل ہو گیا ؟۔

جہاں تک نریندر مودی کے پاکستان مخالف بخار کا تعلق ہے تو یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ بالاکوٹ پر شب خون مارنے اور پتھر چاٹنے کے بعد جب اگلے ہی روز اس کے دو جنگی طیاروں نے پاک سر زمین پر فساد کی کوشش کی تو پاکستانی ہوا بازوں نے دونوں طیارے گرا کر انہیں انجام پر پہنچا کر بھارتی نشہ اتار دیا، یقیناً فروری میں پاکستان کے ہاتھوں شرمساری انہیں چین نہیں لینے دے رہی۔ اس سے جنگجو نریندر مودی، اس کی افواج کو خود اپنے ملک میں اپنے ہی عوام کے سامنے سخت شرمسار ہونا پڑا اور خود بھارتی اخبارات میں یہ رپورٹس شائع ہوئیں کہ بوکھلاہٹ میں حملوں کے عمل نے نریندر مودی کو تو نہیں بلکہ خود بھارت کو شرمسار کر کے رکھ دیا اور جس پاکستان کو بھارتی مودی سرکار تر نوالہ سمجھ رہی تھی اس نے اپنے سے دس گنا بڑی طاقت کو دن دیہاڑے چت کر کے رکھ دیا اور خود ہندو لیڈر شپ اور اسکی فوج زخموں کو سہلاتی نظر آئی۔

بھارت کے متنازعہ شہریت بل کے خلاف عوامی اور سیاسی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ بھارت نے ایک مرتبہ پھر جارحانہ طرز عمل اختیار کیا جو ہمیشہ سے بھارتی حکمت عملی رہی ہے ۔ بھارت میں جب بھی حکومتیں اپنے اندرونی مسائل میں گھر جاتی ہیں اس کی مقبولیت دم توڑنے لگتی ہے اور عوام کا جمہوری حکومتوں کے خلاف رد عمل آنا شروع ہوتا ہے تو وہ ان مسائل کے حل کیلئے اقدامات کی بجائے پاکستان کو چیلنج کرتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دینا شروع کر دیتی ہے تا کہ بھارت کے عوام کو جنگ سے خوفزدہ کر کے خاموش کرایا جائے، ڈرایا جائے اور خود بھارتی سرکار کی یہ حکمت عملی کسی حد تک کامیاب بھی رہی ہے۔ لیکن پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے کی حسرت اس کے دل میں ہی رہی۔

پاکستانیوں میں آج بھی بھارت سے پرانے ادھار چکانے کا ولولہ اور عزم تازہ موجود ہے ، لیکن بھارت کے اندر ایک نئی صورتحال طاری ہوچکی ہے۔ وہاں اب فکری اور نظریاتی بحث کا آغاز ہوا ہے۔ دیکھنے کو یہ محض شہریت کا ترمیمی بل ہے لیکن بھارت کی اقلیتیں اور خود ہندوؤں کے سنجیدہ طبقات بھارت کو ایک انتہا پسند ہندو ملک بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں جو بظاہر ممکن نظر نہیں آتا۔
 

Advertisement