لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اعظم عمران خان کا اصرار ہے کہ 2020 معاشی ترقی کا سال ہوگا، تاہم ملک کی معاشی صورتحال میں سال 2020 کے پہلے چند ہفتوں کے اندر اچانک بدتر صورتحال کے آثار نمایاں ہوئے ہیں۔ مہنگائی کی شرح ساڑھے 14 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس نے دس سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
میزبان دنیا کامران خان کے ساتھ کے مطابق وزیر اعظم کہتے ہیں مہنگائی کا ذمہ دار مافیا ہے لیکن مافیا پکڑنا بھی تو حکومت کا کام ہے۔ میزبان کے بقول ٹیکس ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے منی بجٹ کی باتیں ہو رہی ہیں، پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد مجموعی قرضوں میں 7400 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ خبریں ہیں کہ حکومت منی بجٹ لانے کا سوچ رہی ہے۔ کچھ نئے ٹیکس لگائے جائیں تاکہ کچھ تو اہداف کے نزدیک پہنچ سکے، مجموعی صورتحال یقیناً حوصلہ افزا نہیں ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت کو مہنگائی بڑھنے کا شدت سے احساس ہے، مہنگائی کی لہر کو توڑنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چینی کی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ چینی کی وجہ سے کپاس اور دوسری فصل کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا شوگر کے چیمپئن کہاں کہاں بیٹھے ہیں، شوگر پالیسی کب مرتب کی گئی اور کارٹلز کب بنے تھے میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن جیسا کہ میں نے کہا ہے شوگر پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
حماد اظہر نے کہا ابھی آئی ایم ایف سے باقاعدہ بات چیت شروع نہیں ہوئی فی الحال کسی منی بجٹ پر غور نہیں کیا جا رہا، ہم آئی ایم ایف سے بات چیت کریں گے یہ درست ہے ٹیکس جمع کرنے میں شارٹ فال ہے تا ہم پچھلے سال کی نسبت اس میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا منی بجٹ لانا ہے یا نہیں، اب اگر منی بجٹ آتا ہے اس کا دورانیہ کیا ہوگا یہ تمام امور آئی ایف سے مذاکرات میں زیر غور آئیں گے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ ناصر شاہ نے کہا کراچی سرکلر ریلوے کے روٹ پر موجود ایسی عمارتیں جو خالی ہیں انہیں گرا دیا جائے گا تاہم ایسی عمارتیں جہاں لوگ مقیم ہیں انہیں گرانا مسئلہ ہے۔