کراچی: (دنیا نیوز) ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا ہے کہ 90 فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اموات کی وجہ سویابین ڈسٹ ہے۔ ہائیڈو سلفائیڈ گیس یقیناً نہیں ہے کیونکہ اس کی بو پہچان لی جاتی ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘’ دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں کراچی کے علاقے کیماڑی میں مبینہ گیس کے پھیلنے اور ہلاکتوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات دنیا کے کئی دیگر ممالک میں ہو چکے ہیں۔ سپین میں 1981ء سے 1987ء کے درمیان 20 اموات ہوئیں جبکہ ایسے واقعات اٹلی، امریکا اور فرانس میں بھی رونما ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی اموات کے واقعات میں سویا بین ایک کامن فیکٹر تھا۔ سویا بین میں پولن نما ڈسٹ سے الرجی پیدا ہوتی ہے۔ یہ ڈسٹ پھیل جائے تو بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا کہ سویابین ڈسٹ سانس کی بیماری میں مبتلا افراد کو متاثر کرتی ہے۔ متاثرین کے نمونوں میں بہت الرجک ری ایکشن موجود ہے۔ 90 فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اموات کی وجہ سویابین ڈسٹ ہے۔ ہائیڈو سلفائیڈ گیس یقیناً نہیں ہے کیونکہ اس کی بو پہچان لی جاتی ہے۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ سویا بین کے جہاز کو کراچی سے فوری طور پر 10 میل دور کر دیا جائے۔ سویابین کو کنٹینر سے نکالنے کا ایک عالمی مروجہ طریقہ کار موجود ہے۔ سویا بین کو جہاز سے بالکل کور کرکے اور ٹیوب میں ڈال کر نکالا جاتا ہے۔ سویا بین نکالنے والے مزدوروں کو ماسک اور مخصوص لباس پہننا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جینیاتی طور پر مختلف ہوتے ہیں لہٰذا کیمیائی اثر بھی مختلف ہوتا ہے۔ سویابین ڈسٹ کا اثر اس کے مرکبات سے الرجی رکھنے والوں پر ہوتا ہے۔ جو لوگ اس وقت ہسپتالوں میں ہیں ان کو اینٹی الرجی کمپاؤنڈ دینا چاہیے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سویابین کے علاوہ 10 مرکبات ہیں جن سے بہت احتیاط برتنی چاہیے۔ ایسے مرکبات ترسیل میں نہایت احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مضر صحت ایسے مرکبات کی لسٹ بین الاقوامی طور پر دستیاب ہے۔ کیمیائی معاملات کا تعلق نیشنل سیکیورٹی سے بھی ہے، بہت احتیاط رکھنی چاہیے۔