کراچی: (دنیا نیوز) سندھ میں لاک ڈاؤن نے کورونا سے بڑے المیے کو جنم دے دیا۔ مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ روزی روٹی کے لیے محتاج ہو گیا ہے۔ سندھ حکومت تاحال راشن کی فراہمی کا میکنزم ہی نہ بنا سکی۔ غریبوں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آ گئی، ہزاروں افراد سڑکوں پر آ گئے۔
کورونا کے خلاف لاک ڈاؤن کی حکمت عملی نئے بحران کو جنم دینے لگی۔ دیہاڑی دار طبقہ بھوک کے سامنے بے بس ہو گیا۔ سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کے ذریعے کورونا کا پھیلاؤ تو کسی حد تک روک لیا لیکن ذرائع آمدن کی بندش سے غریب مزدور پس کر رہ گئے۔
ہر گھر کے خالی برتن غریب کی برداشت سے لبریز ہوگئے، خواتین راشن کے حصول کے لیے ماری ماری پھرنے لگیں۔ بھوک سے جنگ نے لوگوں کو کورونا کے خلاف جنگ اور سرکاری احکامات کی پابندی کا خوف بھی بھلا دیا۔ وعدوں کا حساب لینے کےلیے عوام تین روز قبل ڈپٹی کمشنر کورنگی کے دفتر چڑھ دوڑے۔ لیاری کے مکینوں نے بھی ماڑی پور روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا۔
ضرورت مند افراد میں راشن کیسے تقسیم کیا جائے، ابھی بھی اجلاس ہو رہا ہے، لوگ سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، ہر ضلع میں ضرورت مند افراد کی تعداد پچاس سے ستر ہزار تک پہنچ چکی ہے لیکن انتظامیہ طے نہیں کرسکی کہ ان افراد تک راشن کیسے پہنچایا جائے۔
یوسی چیئرمین کہتے ہیں مستحق افراد کی فہرستیں ڈپٹی کمشنر کو بھجوا دی ہیں تاہم ابھی تک یہی طے کیا جا رہا ہے کہ راشن کن لوگوں کو دیا جائے۔
بلدیاتی نمائندے کہتے ہیں راشن کیلئے یوسی دفاتر کا گھیراﺅ شروع ہو چکا ہے، نوٹس نہ لیا گیا تو بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات سے مایوس بیروزگار افراد کا مطالبہ ہے کہ لاک ڈاؤن ختم کیا جائے تاکہ وہ اپنی روزی کما سکیں۔